کتاب: والدین کا احتساب - صفحہ 82
میں سے چھ مفسرین کرام کے اقوال ذیل میں بفضل رب العزت پیش کیے جا رہے ہیں:
ا:علامہ رازی ؒ کا بیان:
انہوں نے لکھا ہے:
’’لَعَلَّہٗ أَصَرَّ (آزَرُ) عَلٰی کُفْرِہٖ، فَلِأَجْلِ الإِصْرَارِ اسْتَحَقَّ ذٰلِکَ التَّغْلِیْظَ وَاللّٰہ ُ أَعْلَمُ۔‘‘[1]
’’شاید اس [آزر] نے کفر پر اصرار کیا، اسی لیے اس سختی کا مستحق ٹھہرا۔واللہ تعالیٰ اعلم۔‘‘
ب:علامہ نیسابوری ؒ کا قول:
انہوں نے تحریر کیا ہے:
’’وَالتَّغْلِیْظُ مِنْ إِبْرَاہِیْمِ علیہ السلام إِنَّمَا کَانَ لأَجْلِ إِصْرَارِ أَبِیْہِ عَلَی الْکُفْرِ۔‘‘[2]
’’ابراہیم علیہ السلام کی جانب سے یہ درشتی باپ کے کفر پر اصرار کی بنا پر تھی۔‘‘
ج:حافظ ابن کثیر ؒ کی تحریر:
حافظ ؒنے قلم بند کیا ہے:
’’وَالْمَقْصُوْدُ أَنَّ إِبْرَاہِیْمَ علیہ السلام وَعْظَ أَبَاہُ فِي عِبَادَۃِ الأَصْنَامِ، وَزَجْرَہُ عَنْہَا، وَنَہَاہُ، فَلَمْ یَنْتَہِ۔‘‘ [3]
’’مقصود یہ ہے کہ ابراہیم علیہ السلام نے بتوں کی عبادت کے سلسلے میں اپنے باپ کو وعظ ونصیحت کی، ڈانٹا اور روکا، لیکن وہ باز نہ آیا۔‘‘
[1] التفسیر الکبیر ۱۳/۴۰۔
[2] غرائب القرآن ورغائب الفرقان ۷/۱۳۹۔
[3] تفسیر ابن کثیر ۲/۱۶۸۔