کتاب: والدین کا احتساب - صفحہ 80
ج:شیخ عبدالعزیز راجحی کی تحریر: انہوں نے لکھا ہے: ’’وَلَیْسَ لِلْوَلَدِ مُقَابَلَۃُ وَالِدِہِ بِالتَّخْوِیْفِ، وَلاَ بِالتَّہْدِیْدِ، وَلاَ بِالضَّرْبِ، وَلاَ بِالسَّبِ، وَلاَ بِالتَّعْنِیْفِ، وَلاَ بِتَخْشِیْنِ الْکَلاَمِ، وَذٰلِکَ لِأَنَّ الْوَالِدَ لَہٗ عَلٰی وَلَدِہٖ حَقٌّ عَظِیْمٌ، وَقَدْ قَرَنَ اللّٰہ ُ حَقَّہُ بِحَقِّ الْوَالِدَیْنِ فِي قَوْلِہِ تَعَالٰی:{وَقَضٰی رَبُّکَ أَلاَّ تَعْبُدُوٓا إِلاَّ إِیَّاہُ وَبِالْوَالِدَیْنِ إِحْسَانًا}[1]وَأَمَرَ بِالإِحْسَانِ إِلَی الْوَالِدَیْنِ وَإِنْ کَانَا کَافِرَیْنِ مَعَ عَدَمِ طَاعَتِہُمَا فِي الشِّرْکِ، فَقَالَ تَعَالٰی:{وَإِنْ جَاہَدَاکَ عَلٰٓی أَنْ تُشْرِکَ بِي مَا لَیْسَ لَکَ بِہِ عِلْمٌ فَلاَ تُطِعْہُمَا وَصَاحِبْہُمَا فِی الدُّنْیَا مَعْرُوْفًا وَاتَّبِعْ سَبِیْلَ مَنْ أَنَابَ [2] }‘‘[3] ’’احتسابِ والد کے دوران بیٹے کو ڈرانے دھمکانے، گالی دینے، درشتی اور سخت گوئی کی اجازت نہیں، کیونکہ والد کا اپنے بیٹے پر عظیم حق ہے، اللہ تعالیٰ نے والدین کے حق کو اپنے حق کے ساتھ ملا کر ذکر فرمایا ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:{وَقَضٰی رَبُّکَ أَلاَّ تَعْبُدُوٓا إِلآّ إِیَّاہُ وَبِالْوَالِدَیْنِ إِحْسَانًا}[4] [ترجمہ:اور آپ کا رب صاف صاف حکم دے چکا ہے کہ تم اس کے سوا کسی اور کی عبادت نہ کرنا، اور والدین کے ساتھ احسان کرنا] علاوہ ازیں اللہ تعالیٰ نے والدین کے کافر ہونے کے باوجود ان کے ساتھ
[1] سورۃ الإسراء / جزء من الآیۃ ۲۳۔ [2] سورۃ لقمان / جزء من الآیۃ ۱۵۔ [3] القول البین الأظہر في الدعوۃ إلی اﷲ والأمر بالمعروف والنہي عن المنکر ص ۷۹۔۸۰؛ نیز ملاحظہ ہو:الأمر بالمعروف والنہي عن المنکر للسید جلال الدین العمري ص۱۹۴۔ [4] سورۃ الإسراء / جزء من الآیۃ ۲۳۔