کتاب: والدین کا احتساب - صفحہ 70
کی دودھ چھڑائی، دو سال میں ہے، [اس لیے ہم نے اسے تاکید کی ہے] کہ تو میرا اور اپنے والدین کا شکر گزار بن کر رہ، اگر وہ دونوں تمہیں اس بات پر مجبور کریں کہ تو میرے ساتھ ایسی چیز کو شریک ٹھہرا جس کا تجھ کو علم نہیں، تو تو ان کی بات نہ ماننا، ہاں دنیا میں ان کے ساتھ اچھا برتاؤ کرتا رہ، اور اس کی راہ پر چلنا جو میری طرف جھکا ہوا ہو، پھر تم نے میری ہی طرف پلٹ کر آنا ہے، پھر میں تم لوگوں کو تمہارے اعمال سے آگاہ کروں گا] احتساب کے متعلق عام قاعدہ اور ضابطہ یہ ہے کہ سب کا احتساب نرمی، شفقت، محبت، پیار اور ادب واحترام سے کیا جائے، استثنائی اور غیر معمولی حالات کے علاوہ کسی کے ساتھ بھی درشتی اور سخت روی استعمال نہ کی جائے۔جب عام لوگوں کے احتساب کے دوران اس قانون کی پاسداری ضروری ہے کہ تو احتسابِ والدین کے دوران تو اس کی پابندی بہت ہی اہم ہو گی کیونکہ ان کے ساتھ اچھے معاملے کی اللہ تعالیٰ نے خصوصی طور پر وصیت فرمائی ہے، ان کا ادب واحترام کرنے اور ان کے ساتھ تواضع سے پیش آنے کا حکم دیا ہے۔ ۲:احتساب ابراہیمی میں ادب واحترام: اللہ تعالیٰ نے سیرت ابراہیم علیہ السلام کو بہترین نمونہ قرار دیا۔ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اسوہ ابراہیمی کی اتباع کا حکم دیا۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: {ثُمَّ أَوْحَیْنَآ إِلَیْکَ أَنِ اتَّبِعْ مِلَّۃَ إِبْرَاہِیْمَ حَنِیْفًا} [1] [ترجمہ:پھر ہم نے آپ کی طرف وحی کی کہ ابراہیم حنیف - علیہ السلام - کی ملت کی اتباع کرو]
[1] سورۃ النحل / جزء من الایۃ ۱۲۳۔