کتاب: والدین کا احتساب - صفحہ 64
امام مسلم ؒ نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا: ’’فَأَتَی (صلی اللّٰه علیہ وسلم) بَطْنَ الْوَادِيْ، فَخَطَبَ النَّاسَ وَقَالَ:’’إِنَّ دِمَائَ کُمْ وَأَمْوَالَکُمْ حَرَامٌ عَلَیْکُمْ کَحُرْمَۃِ یَوْمِکُمْ ہٰذَا، فِي شَہْرِکُمْ ہٰذَا، في بَلَدِکُمْ ہٰذَا، أَلاَ کُلُّ شَيْئٍ مِنْ أَمْرِ الْجَاہِلِیَّۃِ تَحْتَ قَدَمَيَّ مَوْضُوْعٌ، وَدِمَائُ الْجَاہِلِیَّۃِ مَوْضُوْعَۃٌ، وَإِنَّ أَوَّلَ دَمٍ أَضَعَ مِنْ دِمَائِنَا دَمُ ابْنِ رَبِیْعَۃَ بْنِ الْحَارِثِ کَانَ مُسْتَرْضِعًا فِي بَنِي سَعْدٍ، فَقَتَلَتْہُ ہُذَیْلٌ۔وَرِبَا الْجَاہِلِیَّۃِ مَوْضُوْعٌ، وَأَوَّلُ رِبًا أَضَعُ رِبَانَا، رِبَا عَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، فَإِنَّہُ مَوْضُوْعٌ کُلُّہُ۔‘‘[1] ’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم وادی عرنہ تشریف لائے اور لوگوں کو خطبہ ارشاد فرمایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’یقینا تمہارے خون اور مال ایک دوسرے پر اسی طرح حرمت والے ہیں جس طرح تمہارا یہ دن، تمہارے اس مہینے اور تمہارے اس شہر میں حرمت والا ہے۔خبردار ! (سنو) جاہلیت کی ہر بات میرے قدموں کے نیچے ہے [یعنی اس کو ختم کیا جاتا ہے]، جاہلیت کے خونوں [کے انتقام] کو ختم کیا جاتا ہے، اور اپنے خونوں میں سے سب سے پہلا خون جس کو میں ختم کرتا ہوں، وہ ربیعہ بن حارث کے بیٹے کا خون ہے، جو کہ قبیلہ بنو سعد میں دودھ پیتا تھا اور ہذیل [قبیلے کے لوگوں] نے اس کو قتل کر دیا۔زمانہ جاہلیت کا سود ختم کیا جاتا ہے، اور پہلا سود جس کو میں ختم کرتاہوں ہمارا سود ہے، اور وہ سود عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کا ہے، وہ سارے کا سارا ختم کیا جاتا ہے۔‘‘
[1] صحیح مسلم، کتاب الحج، باب حجۃ النبي صلی اللہ علیہ وسلم، جزء من رقم الحدیث ۱۴۷ (۱۲۱۸)، ۲:۸۸۶ - ۸۸۹۔