کتاب: والدین کا احتساب - صفحہ 60
کے ستر حصوں میں سے صرف ایک حصہ ہے۔[1] اور جو بیٹا یا بیٹی والدین کو جلتے ہوئے دیکھ کر چپ سادھ لے، اور انہیں بچانے کی غرض سے کچھ کوشش نہ کرے تو کیا اس کو والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرنے والوں میں شمار کیا جائے گا ؟ ہر گز نہیں، رب کعبہ کی قسم ! (۱۱) احتساب والدین سے محتسب کے زور احتساب میں اضافہ احتسابِ والدین کی اہمیت اس بات سے بھی عیاں ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے اس کی بدولت احتساب کرنے والے پر طعن وتشنیع کے امکانات کافی کم ہو جاتے ہیں۔جب لوگ دیکھتے ہیں کہ احتساب میں اپنے اور پرائے میں تمیز اور فرق نہیں کیا جا رہا، جس بات کا حکم انہیں دیا جا رہا ہے اسی بات کا حکم محتسب اپنے والدین کو کر رہا ہے، جس برائی سے انہیں روک رہا ہے اسی سے وہ اپنے والدین کو باز کر رہا ہے، تو اس سے ان کے دلوں میں غالباً احتساب کی قوت وتاثیر میں اضافہ ہوتا ہے۔
[1] امام بخاری ؒ نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ یقینا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’نَارُکُمْ جُزْئٌ مِنْ سَبْعِیْنَ جُزْء اً مِنْ نَارِ جَہَنَّمَ‘‘ قِیْلَ ’’یا رَسُوْلَ اﷲ إِنْ کَانَتْ لَکَافِیۃً‘‘ قَالَ:’’فُضِّلَتْ عَلَیْہِنَّ بِتِسْعَۃٍ وَسِتِّیْنَ جُزْء اً کُلُّہُنَّ مِثْلُ حَرِّہَا۔‘‘ (صحیح البخاري، کتاب بدء الخلق، باب صفۃ النار وأنہا مخلوقۃ، رقم الحدیث ۳۲۶۵، ۶/۳۳۰)۔ [ترجمہ:…’’تمہاری آگ جہنم کی آگ کے ستر حصوں میں سے ایک حصہ ہے‘‘۔عرض کیا گیا:’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم - ! یقینا وہی [دنیا کی آگ] [جلانے کے لیے] کافی تھی‘‘۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اس [جہنم کی آگ] کو اس [دنیا کی آگ] پر انہتر گنا زیادہ کیا گیا ہے۔اس کے ہر حصے کی گرمی اس کی [یعنی دنیا کی آگ کی] مانند ہے‘‘۔