کتاب: والدین کا احتساب - صفحہ 57
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تمہاری ماں ہے۔‘‘ اس نے دریافت کیا:’’اس کے بعد کون ہے ؟‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تمہاری ماں ہے۔‘‘ اس نے پوچھا:’’پھر کون ہے؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’پھر تمہارا باپ ہے۔‘‘ ۲: حضرات ائمہ احمد، بخاری، ابن ماجہ اور حاکم رحمہم اللہ تعالیٰ نے حضرت مقدام ابن معدی کرب رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ: ’’أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَ:’’إِنَّ اللّٰہ َ یُوْصِیْکُمْ بِأُمَّہَاتِکُمْ (ثَلاَثاً)۔إِنَّ اللّٰہ َ یُوْصِیْکُمْ بِآبَائِکُمْ۔إِنَّ اللّٰہ َ یُوْصِیْکُمْ بِالْأَقْرَبِ فَالْأَقْرَبِ‘‘[1] ’’یقینا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’یقینا تمہیں اللہ تعالیٰ ماؤں کے ساتھ [حسن ِ سلوک کی] وصیت فرماتا ہے۔(آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کلمات تین مرتبہ دہرائے)، بلاشک وشبہ تمہیں اللہ تعالیٰ باپوں کے ساتھ [اچھے سلوک] کی وصیت فرماتا ہے۔تحقیق تمہیں اللہ تعالیٰ اقربا کے ساتھ درجہ بدرجہ [عمدہ سلوک کی] وصیت کرتا ہے۔‘‘ ان حدیثوں کا تقاضا یہ ہے کہ والدین کو نیکی کا حکم دینے اور انہیں برائی سے روکنے کا اہتمام دوسرے لوگوں کے مقابلے میں بہت زیادہ ہو۔
[1] المسند ۴/۱۳۲ (ط۔المکتب الإسلامي) ؛ والأدب المفرد، باب برّ الْأقرب فالأقرب، رقم الحدیث ۶۰، ص ۳۷ ؛ وسنن ابن ماجہ، أبواب الأدب،باب بر الوالدین، رقم الحدیث ۳۷۰۵، ۲/۳۰۸، والمستدرک علی الصحیحین ۴/۱۵۱۔متن میں الفاظِ حدیث سنن ابن ماجہ کے ہیں۔شیخ البانی ؒنے اس حدیث کو [صحیح] قرار دیا ہے۔(ملاحظہ ہو:صحیح سنن ابن ماجہ ۲/۲۹۵ ؛ وسلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ، رقم الحدیث ۱۶۶۶، ۴/ ۲۲۹۔۲۳۰)۔