کتاب: والدین کا احتساب - صفحہ 55
(۱۰) والدین کے عظیم حق کے سبب ان کا احتساب مقصودِ احتساب: احتساب درحقیقت محتسب علیہ [1]کی مصلحت اور فائدے کے لیے کیا جاتا ہے۔واجب الذمہ نیکی چھوڑنے والا اور برائی کا ارتکاب کرنے والا درحقیقت اللہ تعالیٰ کے غیض وغضب کو دعوت دیتا ہے۔احتساب کرنے والا اس کو بھلائی کا حکم دیتا ہے اور بدی سے منع کرتا ہے تاکہ وہ احکامِ شریعت کی پابندی کر کے دنیا وآخرت میں عذابِ الٰہی سے محفوظ ومامون ہو جائے، اور دنیوی اور اخروی سعادتوں سے بہرہ ور ہو جائے۔ علامہ غزالی ؒنے [اَلْحِسْبَۃُ] کی تعریف کرتے ہوئے تحریر کیا ہے: ’’اَلْحِسْبَۃُ عِبَارَۃٌ عَنِ الْمَنْعِ عَنْ مُّنْکَرٍ لَحَقِّ اللّٰہِ، صِیَانَۃً لِلْمَمْنُوْعِ عَنْ مَقَارَفَۃِ الْمُنْکَرِ‘‘[2] ’’الحسبہ سے مراد یہ ہے کہ محتسب علیہ کو حق اللہ تعالیٰ کے متعلق برائی کے ارتکاب سے بچانے کی خاطر منع کرنا۔‘‘ خلاصۂ گفتگو یہ ہے کہ احتساب کا مقصود محتسب علیہ کی خیر خواہی ہے۔ خیر خواہی کے اوّلین حق دار: اور لوگوں میں سے ہماری خیر خواہی کے سب سے زیادہ حق دار
[1] [محتسب علیہ] سے مراد وہ شخص ہے جس کو نیکی ترک کرنے پر اس کے کرنے کا حکم دیا جائے، اور برائی کے ارتکاب کرنے پر اس سے منع کیا جائے۔ [2] إحیاء علوم الدین ۲/۳۲۷۔