کتاب: والدین کا احتساب - صفحہ 50
وَکَذَا۔‘‘ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم:’’ہَلاَّ أَذْکَرْتَنِیْہَا ؟‘‘ [ذَکَرْتَنِیْہَا]‘‘ [1] ’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز میں قرأت کرتے ہوئے سنا، [دورانِ قرأت] آپ نے کچھ حصہ چھوڑ دیا۔ایک شخص نے آپ کی خدمت میں عرض کیا:’’اے اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ نے فلاں فلاں آیت چھوڑ دی ہے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تم نے مجھے یاد دہانی کیوں نہیں کروائی ؟ تم مجھے وہ (بھولی ہوئی آیات) یاد کروا دیتے۔‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے:اس شخص نے عرض کی:’’میں نے سمجھا کہ وہ [آیات] منسوخ ہو چکی ہیں۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’وہ منسوخ نہیں ہوئیں۔‘‘ اس حدیث شریف میں یہ بات واضح ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بھولی ہوئی آیات کے متعلق نماز کے بعد یاد دہانی پر صحابی کو ٹوکا نہیں، بلکہ دورانِ نماز ہی آگاہ کرنے کی تلقین فرمائی۔ ۲:قرأت نماز میں تردد کے وقت لقمہ دینے کا حکم: امام ابو داود اور امام ابن حبان رحمہما اللہ تعالیٰ نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے کہ:
[1] سنن أبي داود، کتاب الصلاۃ، باب الفتح علی الإمام في الصلاۃ، رقم الحدیث ۹۰۲، ۳/۱۲۳ ؛ والإحسان في تقریب صحیح ابن حبان، کتاب الصلاۃ، باب ما یکرہ للمصلِّي وما لا یکرہ، رقم الحدیث ۲۲۴۰، ۶/۱۲۔متن میں الفاظِ حدیث سنن ابی داود کے ہیں، البتہ ابتدائے متن میں کچھ اختصار کیا گیا ہے۔علامہ شوکانی ؒاس حدیث کے متعلق تحریر کرتے ہیں:’’اس کو ابن حبان اور اثرم نے بھی روایت کیا ہے۔‘‘ (نیل الأوطار ۲/۳۷۳) ؛ شیخ البانی ؒنے اس کو [حسن ] قرار دیا ہے۔(ملاحظہ ہو:صحیح سنن أبي داود ۱/۱۷۱)۔