کتاب: والدین کا احتساب - صفحہ 46
کے وقت اولاد کا اپنے ماں باپ کا احتساب کرنا شرعاً درست اور صحیح ہے۔ (۶) ابن عمر رضی اللہ عنہما کے بیٹے کا باپ کا احتساب والدین کے احتساب کے شواہد میں سے ایک یہ ہے کہ جب ایک دفعہ دورانِ سفر حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے نمازِ مغرب ادا کرنے میں تاخیر کی تو ان کے بیٹے حضرت سالم ؒ نے ان کا احتساب کیا۔ دلیل: امام بخاریؒ نے حضرت سالم ؒ سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے کہا: ’’أَخَّرَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللّٰہ ُ عَنْہُمَا الْمَغْرِبَ، وَکَانَ اسْتُصْرِخَ عَلَی امْرَأَتِہِ صَفِیّۃَ بِنْتِ أَبِي عُبَیْدٍ، فَقُلْتُ لَہُ:’’اَلصَّلاَۃَ۔‘‘ فَقَالَ:’’سِرْ۔‘‘ فَقُلْتُ:’’اَلصَّلاَۃَ۔‘‘ فَقَالَ:’’سِرْ۔‘‘ حَتَّی صَارَ مِیْلَیْنِ أَوْ ثَلاَثَۃً، ثُمَّ نَزَلَ فَصَلّٰی، ثُمَّ قَالَ:’’ہٰکَذَا رَأَیْتُ النَّبِيَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم یُصَلِّي إِذَا أَعْجَلَہُ السَّیْرُ۔‘‘[1] ’’ابن عمر رضی اللہ عنہما نے [ایک دن سفر میں] مغرب کی نماز ادا کرنے میں تاخیر کی، اور تب انہیں اپنی بیوی صفیہ بنت ابی عبید کی وفات کی اطلاع دی گئی تھی، تو میں نے عرض کی:’’نماز۔‘‘ انہوں نے فرمایا:’’چلتے چلو۔‘‘
[1] صحیح البخاري، کتاب تقصیر الصلاۃ، باب یصلي المغرب ثلاثاً في السفر، جزء من رقم الحدیث ۱۰۹۲، ۲/۵۷۲