کتاب: والدین کا احتساب - صفحہ 36
دوسری دلیل:
سورۃ الأنعام میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
{وَإِذْ قَالَ إِبْرَاہِیْمُ لِأَبِیْہِ أَزَرَ أَتَتَّخِذُ أَصْنَامًا أَلِہَۃً إِنِّيٓ أَرٰکَ وَقَوْمَکَ فِي ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ}[1]
[ترجمہ:جب ابراہیم - علیہ السلام - نے اپنے باپ آزر سے کہا تھا:’’کیا آپ [پتھر کے] بتوں کو معبود مانتے ہو ؟ میرے نزدیک تو آپ اور آپ کی قوم کھلی گمراہی میں مبتلا ہے]
آیت ِ کریمہ کی احتسابِ ابراہیم علیہ السلام پر دلالت:
اس آیت ِ کریمہ میں یہ بات واضح ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے باپ کا بتوں کے پوجنے کے سبب احتساب کیا۔
اسی بارے میں علامہ قرطبی ؒ نے تحریر کیا ہے:[أَصْنَامًا] [2] اور [آلِہَۃ] [3]دونوں فعل [أَتَتَّخِذُ] [4]کے مفعول ہیں، اور جملہ استفہامیہ [سوالیہ] ہے، اور اس کا معنی انکار یعنی احتساب وانتقاد ہے۔[5]
علت احتساب کا بیان:
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے باپ کے احتساب پر ہی اکتفا نہ کیا، بلکہ علت ِ احتساب بھی بیان فرمائی۔اللہ تعالیٰ نے اس کا ذکر بایں الفاظ فرمایا:[إِنِّیٓ أَرٰکَ وَقَوْمَکَ فِی ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ] [ترجمہ:یقینا میرے نزدیک تو آپ اور آپ کی قوم کھلی گمراہی میں مبتلا ہے ]
اس سلسلے میں قاضی ابو سعود ؒ رقم طراز ہیں:{إِنِّيٓ أَرٰکَ وَقَوْمَکَ فِي
[1] الآیۃ ۷۴۔
[2] بتوں کو
[3] معبودان
[4] کیا تو نے بنایا ہے؟
[5] ملاحظہ ہو:تفسیر القرطبي ۷/۳۷۔