کتاب: والدین کا احتساب - صفحہ 35
ان آیات ِ کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے بیان فرمایا ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے والد کو غیر اللہ کی عبادت سے منع کیا جو کہ نہ سنتے ہیں، نہ دیکھتے ہیں، اور نہ ہی کچھ نفع پہنچانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اور جیسا کہ معلوم ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام اہل ِ ایمان کے لیے بہترین نمونہ ہیں۔اللہ تعالیٰ نے ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ملت ابراہیمیہ کی پیروی کا حکم دیا۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: {ثُمَّ أَوْحَیْنَآ إِلَیْکَ أَنِ اتَّبِعْ مِلَّۃَ إِبْرَاہِیْمَ حَنِیْفًا وَمَا کَانَ مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ} [1] ترجمہ:’’پھر ہم نے آپ کی طرف وحی بھیجی کہ ابراہیم حنیف [2]- علیہ السلام - کے طریقے کی پیروی کرو، اور وہ مشرکوں میں سے نہ تھا۔‘‘ اور اسی بات کا حکم اللہ تعالیٰ نے امت محمدیہ کو دیا۔ارشاد فرمایا: {قُلْ صَدَقَ اللّٰہ ُ فَاتَّبِعُوْا مِلَّۃَ إِبْرَاہِیْمَ حَنِیْفًا} [3] ترجمہ:(اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم ! لوگوں سے) کہو:اللہ تعالیٰ نے سچ فرمایا۔تم (سب) ابراہیم حنیف - علیہ السلام - کی اتباع کرو۔ اب امت محمدیہ -علی صاحبہا الصلاۃ والسلام- کی ذمہ داری ہے کہ وہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اتباع کرتے ہوئے بوقت ِ ضرورت اپنے والدین کا احتساب کرے۔[4]
[1] سورۃ النحل / جزء من الآیۃ ۱۲۳۔ [2] (حنیف):ہر طرف سے ہٹا ہوا (صرف دین حق پر کار بند رہنا والا)۔ملاحظہ ہو:ترجمان القرآن ۲/۳۴۳۔ [3] سورۃ آل عمران / جزء من الآیۃ ۹۵۔ [4] احتسابِ والدین کے دوران شرعی آداب کو پیش نظر رکھنا ضروری ہے۔ان آداب کا ذکر کتاب کے دوسرے حصے میں بتوفیق الٰہی کیا جا رہا ہے۔