کتاب: والدین کا احتساب - صفحہ 33
کرنا اور فتویٰ دینا شامل ہیں۔اسی طرح حق بات کہنے کے فریضہ میں کسی دشمن یا دوست کی وجہ سے کوتاہی نہ کی جائے اور نہ ہی خواہش کی پیروی کی جائے۔[1] (۳) حضرت ابراہیم علیہ السلام کا اپنے باپ کا احتساب احتسابِ والدین کے دلائل میں سے ایک یہ ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے باپ کا احتساب کیا۔قرآن کریم میں اس بات کو واضح طور پر بیان کیا گیا ہے۔ ذیل میں اس بارے میں دو مقامات سے آیات کو توفیق الٰہی سے پیش کیا جا رہا ہے: پہلی دلیل: سورہ مریم میں مولائے کریم نے ارشاد فرمایا: {وَاذْکُرْ فِی الْکِتٰبِ إِبْرَاہِیْمَ إِنَّہُ کَانَ صِدِّیْقًا نَّبِیًّا إِذْ قَالَ لِأَبِیْہِ یٰٓأَبَتِ لِمَ تَعْبُدُ مَا لاَ یَسْمَعُ وَلاَ یُبْصِرُ وَلاَ یُغْنِی عَنْکَ شَیْئًا یٰٓأَبَتِ إِنِّي قَدْ جَآئَ نِی مِنَ الْعِلْمِ مَا لَمْ یَأْتِکَ فَاتَّبِعْنِيٓ أَہْدِکَ صِرَاطًا سَوِیًّا۔یٰٓأَبَتِ لاَ تَعْبُدِ الشَّیْطٰنَ إِنَّ الشَّیْطٰنَ کَانَ لِلرَّحْمٰنِ عَصِیًّا۔یٰٓأَبَتِ إِنِّيٓ أَخَافُ أَنْ یَمَسَّکَ عَذَابٌ مِّنَ الرَّحْمٰنِ فَتَکُوْنَ لِلشَّیْطٰنِ وَلِیًّا قَالَ أَرَاغِبٌ أَنْتَ عَنْ ئَ الِہَتِي یٰٓإِبْرَاہِیْمُ لَئِنْ لَّمْ تَنْتَہِ لَأَرْجُمَنَّکَ وَاہْجُرْنِي مَلِیًّا۔قَالَ سَلٰمٌ عَلَیْکَ سَأَسْتَغْفِرُ لَکَ رَبِّيٓ إِنَّہُ کَانَ بِي حَفِیًّا۔وَأَعْتَزِلُکُمْ وَمَا تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ
[1] ملاحظہ ہو:تفسیر القاسمي ۶/۱۱۷ ؛ نیز ملاحظہ ہو:الکنز الأکبر في الأمر بالمعروف والنہي عن المنکر ۱/۴۸