کتاب: والدین کا احتساب - صفحہ 27
فَقَالَ أَبُو لَہَبٍ:’’تَبًّا لَکَ سَائِرَ الْیَوْمِ، أَلِہَذَا جَمَعْتَنَا؟۔‘‘
فَنَزَلَتْ:{تَبَّتْ یَدَآ أَبِی لَہَبٍ وَتَبَّ}‘‘ [1]
’’جب آیتِ کریمہ {وَأَنْذِرْ عَشِیْرَتَکَ الْأَقْرَبِیْنَ} نازل ہوئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم [کوہِ] صفا پر تشریف لے گئے اور پکارنے لگے:اے بنو فہر ! اے بنو عدی! -قریش کے مختلف- قبیلوں کے نام لے کر انہیں بلانا شروع کیا، یہاں تک کہ وہ جمع ہو گئے۔
جو شخص خود نہ جا سکا اس نے اپنا قاصد بھیجا تاکہ وہ صورت حال سے آگاہ ہو۔ابولہب اور قریش [کے دیگر لوگ] پہنچ گئے۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اگر میں تمہیں یہ خبر دوں کہ اس وادی میں موجود گھوڑ سواروں کی ایک جماعت تم پر غارت گری کا ارادہ کر رہی ہے تو کیا تم میری تصدیق کرو گے؟‘‘
انہوں نے جواب دیا:’’ہاں، آپ کے بارے میں ہمارا تجربہ یہ ہے کہ آپ نے ہمیشہ سچ بولا ہے۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’یقینا میں تمہیں شدید عذاب کی آمد سے پہلے ڈرانے والا ہوں۔‘‘
ابولہب نے کہا:’’سارا دن تیری تباہی ہو، کیا تو نے اسی مقصد کی خاطر ہمیں جمع کیا ہے؟‘‘
اس پر [یہ آیات] نازل ہوئیں:{تَبَّتْ یَدَآ أَبِي لَہَبٍ وَّتَبَّ [2]}[3]
[1] صحیح البخاري، کتاب التفسیر، باب {وَأَنْذِرْ عَشِیْرَتَکَ الْأَقْرَبِیْنَ}، رقم الحدیث ۴۷۷۰، ۸/۵۰۱
[2] [ترجمہ:ابولہب کے دونوں ہاتھ ٹوٹ گئے اور وہ برباد ہو گیا]
[3] صحیح البخاري، کتاب التفسیر، باب {وَأَنْذِرْ عَشِیْرَتَکَ الْأَقْرَبِیْنَ}، رقم الحدیث ۴۷۷۰، ۸/۵۰۱