کتاب: والدین کا احتساب - صفحہ 25
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حکمِ ربانی کی تعمیل:
ہمارے رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قریبی رشتے داروں کو ڈرانے کے بارے میں حکمِ الٰہی کی پوری پوری تعمیل کی۔اس سلسلے میں ذیل میں بتوفیق ِ الٰہی تین روایات پیش کی جا رہی ہیں:
ا:دعوتِ طعام پر کنبے والوں کو ڈرانا:
امام احمد ؒ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا:
’’لَمَّا نَزَلَتْ ہٰذِہِ الْآیَۃُ:{وَأَنْذِرْ عَشِیْرَتَکَ الْأَقْرَبِیْنَ}، قَالَ:’’جَمَعَ النَّبِيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم أَہْلِ بَیْتِہِ، فَاجْتَمَعَ ثَلَا ثُوْنَ، فَأَکَلُوْا وَشَرِبُوْا، قَالَ:فَقَالَ لَہُمْ:’’مَنْ یَضْمَنُ عَنِّي دَیْنِي وَمَوَاعِیْدِي، وَیَکُوْنُ مَعِي فِي الْجَنَّۃِ، وَیَکُوْنُ خَلِیْفَتِي فِي أَہْلِي ؟۔‘‘
فَقَالَ رَجُلٌ:(لَمْ یُسَمِّہِ شَرِیْکٌ):’’یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ! أَنْتَ کُنْتَ بَحْرًا، مَنْ یَقُوْمُ بِہٰذَا؟۔‘‘
قَالَ:ثُمَّ قَالَ الآخَرُ، قَالَ:’’فَعَرَضَ ذٰلِکَ عَلٰی أَہْلِ بَیْتِہِ، فَقَالَ عَلِيٌّ رضی اللّٰه عنہ:’’أَنَا‘‘[1]
’’جب یہ آیت {وَأَنْذِرْ عَشِیْرَتَکَ الْأَقْرَبِیْنَ}نازل ہوئی، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے کنبے کے لوگوں کو جمع فرمایا، ان کی تعداد تیس ہو گئی، وہ کھا پی چکے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا:’’میرے قرض اور وعدوں کی ضمانت دے کر کون جنت میں میرا ساتھی اور میرے کنبے میں میرے بعد میرا جانشین ہو گا؟‘‘
[1] المسند، رقم الحدیث ۸۸۳، ۲/۱۶۵-۱۶۶۔شیخ احمد محمد شاکر ؒ نے اس حدیث کی اسناد کو [حسن] قرار دیا ہے۔(ملاحظہ ہو:ہامش المسند ۲/۱۶۵)