کتاب: والدین کا احتساب - صفحہ 14
ہوئے دیکھے جس کے بجا لانے کا کتاب وسنت میں حکم دیا گیا ہو، یا انہیں ایسی غلطی کا ارتکاب کرتے ہوئے پائے جس سے کتاب وسنت میں روکا گیا ہو۔ایسی صورتِ حال میں یہ فیصلہ کرنا اس کے لیے خاصا مشکل ہو جاتا ہے کہ کیا قدم اٹھائے ؟ والدین کو بلا روک ٹوک ان کے حال میں رہنے دے کہ وہ شرعی فریضہ کو چھوڑتے رہیں، اور ناجائز کام کرنے میں مگن رہیں، یا انہیں اپنے ذمے شرعی واجب کو ادا کرنے کا حکم دے اور برائی سے منع کرے۔
وہ دونوں میں سے ایک فیصلے کو بھی خالی از خطرہ نہیں سمجھتا۔اس کو یہ خدشہ ہوتا ہے کہ اگر والدین کو نیکی کا حکم دیا یا برائی سے روکا، تو وہ ناراض ہو جائیں گے، اور ان کے ناراض ہونے سے اللہ تعالیٰ ناراض ہو جائے گا۔لیکن اس کے ساتھ اس کو یہ خطرہ بھی لاحق رہتا ہے کہ انہیں ان کی حالت میں چھوڑنے پر کہیں ان پر شریعت کی مخالفت، اور خود اس پر امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے فریضہ کو ترک کرنے کی بنا پر عذاب الٰہی نازل نہ ہو جائے۔
تین سوالات:
ایسی ہی صورت حال کے بارے میں قرآن وسنت اور حضرات صحابہ رضی اللہ عنہم کے طرز عمل سے خود اپنے لیے اور دیگر حق کے متلاشی مسلمان بہن بھائیوں کے لیے راہ نمائی حاصل کرنے کی غرض سے اس کتاب میں درج ذیل تین سوالوں کے جواب اللہ تعالیٰ کی توفیق سے پیش کرنے کی حقیر سی کوشش کی گئی ہے:
۱: کیا والدین کو نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا اولاد کے لیے شرعاً ثابت ہے ؟
۲: احتسابِ والدین کے دوران اولاد کون کون سے درجات استعمال کر سکتی ہے؟
۳: احتسابِ والدین کے دوران اولاد کے لیے کن آداب کی پابندی ضروری ہے؟