کتاب: والدین کا احتساب - صفحہ 101
لیے ہاتھ استعمال کر سکتا ہے۔البتہ اس کارروائی کے دوران نرمی، مہربانی، تواضع، ادب اور احترام کے ساتھ خیر خواہی اور ہمدردی کے جذبات کا اظہار کیا جائے۔ تینوں علماء کی مذکورہ بالا گفتگو سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ بیٹے کو باپ سے متعلقہ برائی کو ہاتھ کے ساتھ بدلنے کا اختیار ہے۔البتہ اس سلسلے میں درج ذیل باتوں کو پیش نظر رکھنا ضروری ہے۔ ۱: بیٹا اپنے احتساب کی ابتدا باپ سے متعلقہ برائی کی قباحت اور سنگینی کے بیان سے کرے، نیز نرمی، محبت، تواضع اور ادب واحترام سے واضح کرے کہ اس برائی کے ارتکاب کے نتائج کس قدر خطرناک اور تباہ کن ہو سکتے ہیں۔خیر خواہی اور ہمدردی کے سچے جذبات کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی ناراضی اور عذاب سے اپنے والد کو ڈرائے۔اس کے احتساب میں کوئی ایسا لفظ یا اشارہ بھی نہ ہو جس سے اس کی بڑائی، علمیت، شیخی کا اظہار ہو، یا باپ کی ہتک اور توہین کا پہلو نکلتا ہو۔ علاوہ ازیں اس ساری کارروائی میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کے اسوہ حسنہ کو مشعلِ راہ بنائے رکھے کہ انہوں نے اپنے باپ کے احتساب کی ابتدا کیسے کی۔ ۲: علمائے احتساب نے بیان کیا ہے کہ ہاتھ کے ذریعے برائی کے ازالے کی صورت میں صرف بقدرِ ضرورت کاروائی کی جائے، اور اس سے تجاوز نہ کیا جائے[1]۔والد کے متعلقہ برائی کو بدلتے وقت اسی بات کا اور زیادہ شدت اور توجہ سے اہتمام کیا جائے۔ ۳: والد کے متعلقہ برائی کو ہاتھ سے بدلنے کی صورت میں متوقع نتائج کو پیش نظر رکھنا ضروری ہے، اگر اس کی وجہ سے پیدا ہونے والی خرابیاں زیادہ ہوں، تو یہ کارروائی نہ کی جائے، بلکہ تب ایسا کرنا ناجائز ہو گا۔اس سلسلے میں ہمارے رسول
[1] ملاحظہ ہو:إحیاء علوم الدین ۲/۳۳۱۔