کتاب: اصول السنہ - صفحہ 77
سے اس نے مؤخر کیا ہے اور روکے رکھا ہے تو ان تک ان کا حق وصول ہونے تک گناہ گار ہوگا اور رہے گا۔لیکن حج تو بندے اور اس کے رب کے درمیان کا معاملہ ہے جب بھی ادا کرے گا ادا ہوجائے گا اور جس نے طاقت و استطاعت ہوتے ہوئے حج نہ ادا کیا اور فوت ہوگیا تو مرنے کے بعد وہ دنیا میں لوٹنے کا سوال کرے گا ۔[1]
تاکہ وہ حج کرے اور اس کے ورثاء پر لازم ہو گا کہ وہ اس کی طرف سے حج کریں اور امید ہے کہ اس کی طرف سے ادا ہوجائے گا جیسا کہ اس کے مرنے کے بعداس کا قرض ادا کیا جائے(تو ادا ہو جاتا ہے) [2]
[1] اس معنی میں ضعیف روایت آتی ہے وہ (المتخب لعبدابن حمید رقم:۶۹۳،سنن الترمذی بعد ح:۳۳۱۳،المعجم الکبیر للطبرانی :۱۲۴۴۳، ۱۲۴۴۴، ۱۲۵۱۲،الکامل لابن عدی ج۷ص۲۶۷۰)وغیرہ میں ہے اس کے ضعیف ہونے کی چار وجوہات ہیں ۱ٔ
:ابوجناب ضعیف ہےأ
۲:ضحاک نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے نہیں سنا
۳:ابوجناب پر اس کے موقوف او رمرفوع ہونے میں اختلاف ہے ۔
۴:ابوجناب مدلس بھی ہے او رعن سے روایت کررہاہے۔
[2] اس کی دلیل وہ حدیث ہے جس میں ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (