کتاب: اصول السنہ - صفحہ 73
[اہل السنہ اور خوارج کے درمیان فرق]
۱۱:اور خوارج کی طرح یہ بھی نہ کہے کہ جو کبیرہ گناہ کا مرتکب ہوا وہ کافر ہے !!ان پانچ میں سے کسی ایک کے انکار سے کفر لازم آتا ہے۔[1]
[1] جس شخص نے اسلام کے پانچ ارکان میں سے کسی ایک کا بھی انکار کر دیا وہ کافر ہو جائے گا اس میں کسی کا کوئی اختلاف نہیں ہے دیکھیے(الایمان لابن تیمیہ ص:۲۴۵،۲۸۷،۳۵۴،مجموع الفتاوی لابن تیمیہ (۶؍۶۰۸۔۶۱۶)
یہاں امام حمیدی خوارج کا رد کررہے ہیں جن کا نظریہ ہے کہ مرکتب کبیرہ کافر اور دائمی جہنمی ہے اور معتزلہ کا کہنا ہے کہ مرتکب کبیرہ ایمان سے خارج ہو جاتا ہے ۔نہ مومن رہتا ہے نہ ہی کافر ،بلکہ ایمان اور کفر کے درمیان ایک منزل پر قائم ہو جاتا ہے یہ شخص دائمی جہنمی ہے۔یہ دونوں فرقے اہل السنۃ والجماعۃ کے موقف کے خلا ف ہیں ان باطل فرقوں کے خلاف بے شمار دلائل موجود ہیں مثلاً الحجرات[آيت :۹۔۱۰]
اور حدیث قدسی ہے کہ جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان ہوگا وہ بھی جہنم سے نکال لیا جائے گا۔
(صحیح البخاری :۴۴،صحیح مسلم:۱۹۳)
امام ابن قدامہ کہتے ہیں کہ محض کسی گناہ کی وجہ سے اہل قبلہ میں کسی پر ہم کفر کا فتوی نہیں لگاتے اور نہ ہی کسی عمل کے سبب سے اسے دائرہ اسلام(