کتاب: اصول السنہ - صفحہ 68
[صفات باری تعالیٰ کا اثبات]
۹:اور ہر اس صفت کو ماننا جو قرآ ن و حدیث میں بیان کی گئی ہے جیسا اس آیت میں ہے : ﴿وَقَالَتِ الْيَهُودُ يَدُ اللَّهِ مَغْلُولَةٌ غُلَّتْ أَيْدِيهِمْ ﴾[المائدہ:۶۴]’’ یہود نے کہا: اللہ کا ہاتھ بند ہے بلکہ ان ہی کے ہاتھ بند ہیں ‘‘
اور فرمایا :﴿ وَالسَّمَاوَاتُ مَطْوِيَّاتٌ بِيَمِينِهِ ﴾ [الزمر :۶۷]اور اس کے دائیں ہاتھ میں آسمان لپیٹے ہوں گے۔‘‘ اس طرح تمام وہ صفات قرآن و حدیث میں بیان کی گئی ہیں نہ ان میں اضافہ کیا جائے نہ ان کی تفسیر و تشریح کی جائے ،جہاں قرآن وسنت روکے وہاں رک جائیں ۔
۱۰: اور اس بات کا اقرار کرے کہ﴿الرَّحْمَنُ عَلَى الْعَرْشِ اسْتَوَى ﴾’’رحمن عرش پر بلند ہوا ۔‘‘[1](طہ:۵)(۱)اور جو اس کے
[1] امام ترمذی نے کہا کہ ایک سے زائد اہل علم نے کہا ان احادیث کے بارے میں کہ ان میں اللہ تعالیٰ کی صفات میں تشبیہ نہیں اور ہمارے رب جبل و ررض اور سبحانہ وتعالیٰ جنت نچلے آسمان پر ہر رات نزول کرتے ہیں پھر ہم ان آثار کا اثبات کرتے ہیں ان پر ایمان رکھتے ہیں ،ان کی نفی نہیں کرتے اور نہ ہی ان کی تفصیل پوچھتے ہیں ۔یہ سب مالک بن انس ،سفیان ثوری ،ابن عیینہ اور ابن مبارک سے مروی ہے ۔سب نے کہا تھا ان احادیث کے بارے میں ان کو اسی طرح رہنے دیں بغیر کیفیت پوچھنے(