کتاب: اصول السنہ - صفحہ 67
[1]
[1] اہل ایمان روز قیامت اللہ تعالیٰ کا دیدار کریں گے اور اس کی زیارت سے مشرف ہوں گے،اس سے گفتگو کریں گے اور اللہ تعالیٰ بھی ان سے گفتگو فرمائے گا ۔جب کفار اللہ تعالیٰ کی ناراضگی اور غضب کے مستحق ہونے کی بنا پر اس کے دیدار سے محروم ہوں گے تو ظاہر ہے کہ اہل ایمان اس کی رضا اور خوشنودی کے استحقاق کے پیش نظر اس کے دیدار سے مشرف ہوں گے وگرنہ فریقین میں کوئی فرق نہیں رہتا۔‘‘(لمعۃ الاعتقاد رقم:۳۹۔۴۰) رویت باری تعالیٰ کے متعلق احادیث متواتر ہیں (حادی الارواح لابن قیم ص:۲۷۷،شرح العقیدۃ الطحاویۃ ص:۲۱۰،فتح الباری لابن حجر : ۱؍۲۰۳) امام ابن قیم نے روز آخرت رؤیت کے اثبات میں قرآن حکیم کے دلائل ذکر فرمائے ہیں ۔پھر ستائیس صحابہ کرام سے اثبات رؤیت باری تعالیٰ میں مروی احادیث نقل کی ہیں اس کے بعد صحابہ کرام ،تابعین اور بعد میں آنے والے بہت سے علماء اہل السنۃ والجماعۃ کے اقوال جمع فرمائے ہیں جو اس بات پر دال ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی رؤیت پر صحابہ کرام اور ان کے منہج کے پیرو کار وں کا اجماع ہے۔(حادی الارواح ص:۱۷۹۔۱۸۶)