کتاب: اصول السنہ - صفحہ 66
[مومن قیامت کو اپنے رب کا دیدار کریں گے] ۸: اور رؤیت باری تعالیٰ کا اقرار کرنا [1]
[1] اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ نَاضِرَةٌ () إِلَى رَبِّهَا نَاظِرَةٌ ﴾[القیامۃ:۲۲۔۲۳] ’’اس اس دن بہت سے چہرے تروتازہ اور بارونق ہوں گے ۔اپنے رب کی طرف دیکھتے ہوں گے ۔‘‘ نیز ارشاد بار تعالیٰ ہے: ﴿كَلَّا إِنَّهُمْ عَنْ رَبِّهِمْ يَوْمَئِذٍ لَمَحْجُوبُونَ ﴾[المطففون:۱۵] ’’ہرگزنہیں یہ لوگ اس دن اپنے رب سے اوٹ میں رکھے جائیں گے۔‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ کادیدار صرف مومن کریں گے کافر نہیں ۔ معتزلہ کا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کو قیامت میں بھی نہیں دیکھا جائے گا ۔معتزلہ کا یہ عقیدہ اللہ کی صفات میں ان کے فاسد عقیدہ کی وجہ سے رونما ہوا۔اس کی دلیل وہ حدیث ہے جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تمہیں مکمل چاند کی رات میں چاند دیکھنے میں کوئی مشکل ہے ؟انہوں نے کہا :نہیں پھر فرمایا:کیا تمہیں سورج دیکھنے میں کوئی مشکل ہے ،جب کوئی بادل نہ ہو ؟انہوں نے کہا :نہیں ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اللہ تعالیٰ کو روز قیامت اسی طرح واضح طور پر دیکھو گے ۔(صحیح البخاری:۵۷۳،صحیح مسلم:۶۳۳) امام ابن قدامہ نے کہا:(