کتاب: اصول السنہ - صفحہ 64
[1]
[1] اس کے حق ہونے کی تصدیق کی اور اس یقین کا اظہار کیا کہ وہ حقیقتا اللہ کا کلام ہے ۔انسانوں کے کلام کی طرح مخلوق نہیں ۔جس شخص نے قرآن سنا اور اس کو انسانی کلام کہا وہ کافر ہے ۔اللہ تعالیٰ نے اس کی مذمت کی ہے ۔اس کو عیب والا فرمایا اور اس کو جہنم کی دھمکی دی ہے ۔ تو ہم اس یقین پر ہیں کہ یہ انسانوں کے خالق کا قول ہے ۔انسانوں کے قول کے مشابہ نہیں ہے۔‘‘
اما م ابن ابی العز اس کی شرح میں لکھتے ہیں کہ امام طحاوی نے ایک بہترین اصول اور قاعدہ ذکر فرمایا ہے جس میں اکثر لوگ گمراہ ہوئے امام طحاوی نے جو وضاحت کی ہے کہ اس کے سچے ہونے میں کچھ کلام نہیں ۔کتاب وسنت میں غوروفکر کرنے والوں کی نظر سے اس کی حقانیت اوجھل نہیں ہو سکتی ۔پھر فطرت سلیمہ بھی اس کا اقرار کرتی ہے ۔بشرطیکہ شکوک و شبھات اور با طل آراء کا وہاں گزر نہ ہو۔(شرح العقیدۃ الطحاویۃ ص:۱۶۸۔۱۸۸)
نیز درج ذیل کتب میں اس مسئلے کی تفصیل دیکھیں ( اصول السنۃ رقم:۲۳،السنۃ لعبداللہ بن احمد بن حنبل :(۲؍۱۸)،شرح اصول الاعتقاد (۲؍۲۱۰، (۳؍۳۷۸۔۳۸۵،صریح السنۃ للطبری ص:۲۴،الحجۃ (۱؍۳۳۴۔۳۵۹،الشریعۃ للآجری ص:۷۵۔۹۶،الاسماء والصفات للبیہقی (۱؍۲۴۴۔۴۲۲)،اعتقاد للبیہقی ،ص:۹۴۔۱۱۰،الرد علی بشر المریسی، ص:۴۶۴،مختصر الصواعق المرسلۃ لابن قیم: (۲؍۲۷۷۔۳۳۲)