کتاب: اصول السنہ - صفحہ 60
[1]
[1] بحث لکھ دی ہے اس کا مطالعہ فائدہ سے خالی نہیں اس بحث پر کچھ مزید فوائد یہاں لکھنا ضروری سمجھتے ہیں ۔اہل السنۃ والجماعۃ کا متفقہ عقیدہ ہے کہ قرآن مجید اللہ کا کلا م ہے ،یہ تحریف و زیادت سے پاک ہے، جس طرح نقص اور عیب سے پاک ہے ۔قربِ قیامت قرآن مجید اٹھا لیا جائے گا اس کا ذکر احادیث میں موجود ہے ۔(سنن ابن ماجہ:۴۰۴۹،حاکم: ۴؍۴۷۳،اور شیخ البانی نے اس کو صحیح کہاہے ۔الصحیحہ:۸۷،نیز دیکھیں :مجمع الزوائد : (۷؍۳۳۰،حافظ ابن حجر نے اس کی سند کو صحیح کہا ہے،فتح الباری: (۱۶؍۳۰)
تیسری صدی ہجری میں مسلمانوں کا امتحان لیا گیا اوربعض فرقوں نے یہ کہنا شروع کر دیا کہ قرآن مخلوق ہے ۔معتزلہ نے خلیفہ مامون کو قائل کرلیا کہ قرآن مخلوق ہے ۔بشر بن غیاث المریسی تھا جو اس کے دربار میں اس کی مدح کرنے والا تھا ۔مامون کی حکومت نے علماء پر جبر کیا اور اس باطل عقیدے کو لوگوں میں عام کیا جن لوگوں نے اس باطل عقیدے کو نہیں اپنایا ان کو جیل میں بند کردیا ۔۔۔۔اس فتنے میں امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کو بہت سی آزمائشوں سے گزرنا پڑا،اور ظالموں نے طرح طرح کی سخت سزائیں دیں کہ تم کہو کہ قرآن مخلوق ہے لیکن سب کچھ کے باوجود آپ ثابت قدمی کا پہاڑ ثابت ہوئے ۔والحمدللّٰہ علی ذلک۔
فتنہ ٔخلق قرآن کی مختصر تاریخ بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ قرآن مخلوق ہے یا قدیم ۔ اس بحث کا آغاز عباسی دور میں ہوا۔ معتزلہ کا عقیدہ ہے کہ قرآن مخلوق ہے، قدیم نہیں ، رسول اللہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر معانی کا القاء ہوتا تھا اور آپ انہیں (