کتاب: اصول السنہ - صفحہ 59
[قرآن اللہ کا کلام ہے] ۶: قرآن اللہ کا کلام ہے، میں نے سفیان سے سنا ہے انھوں نے کہا: کہ قرآن اللہ کا کلام ہے تو جو شخص قرآن کو مخلوق کہتا ہے وہ بدعتی ہے اس لیے کہ یہ قول پہلے کسی نے نہ تو کہا اور نہ ہم نے کسی سے سنا ہے۔[1]
[1] (الحلیہ لابی نعیم: ۷؍۲۹۶)قرآن اپنے حروف ،الفاظ اور معانی کے لحاظ سے اللہ تعالیٰ کا کلام ہے، اللہ ہمیشہ سے ہے ہمیشہ رہے گا ،قرآن جو کلام اللہ ہے اللہ تعالیٰ کی صفت ہے، یہ بھی ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گی ۔درج ذیل آیات میں قرآن مجید کا اللہ تعالیٰ کا کلام ہونا ثابت ہوتا ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَكَلَّمَ اللَّهُ مُوسَى تَكْلِيمًا ﴾[ النساء:۱۶۴] ’’اور اللہ تعالیٰ نے موسی علیہ السلام سے صاف طور پر کلام کیا ۔ ‘‘ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَإِنْ أَحَدٌ مِنَ الْمُشْرِكِينَ اسْتَجَارَكَ فَأَجِرْهُ حَتَّى يَسْمَعَ كَلَامَ اللَّهِ ثُمَّ أَبْلِغْهُ مَأْمَنَهُ ﴾[التوبۃ:۶] ’’اگر مشرکوں میں سے کوئی تجھ سے پناہ طلب کرے تو تو اسے پناہ دے دے یہاں تک کہ وہ کلام اللہ سن لے ،پھر تو اسے اس کی جائے امن تک پہنچا دے۔‘‘ ہم نے تفصیل کے ساتھ اپنی کتاب شرح رسالہ نجاتیہ میں اس مسئلے پر (