کتاب: اصول السنہ - صفحہ 57
ایسے آدمی کا مال غنیمت میں سے کوئی حق نہیں ہے اس قول کی خبر بہت سے لوگوں نے دی ہے کہ امام مالک بن انس رحمہ اللہ نے کہا ہے اللہ تعالیٰ نے مال فئے کی تقسیم اس طرح فرمائی: ان فقراء مہاجرین کے لیے جو اپنے گھروں سے نکالے گئے ہیں۔ پھر فرمایا اور ان لوگوں کے لیے ہے جوان کے بعد آئیں گے وہ کہیں گے : اے ہمارے رب! ہمیں بخش اور ہمارے ان بھائیوں کو جو ہم سے پہلے ایمان لا چکے ہیں اور ایمان داروں کی طرف سےہمارے دلوں میں کینہ اور دشمنی نہ ڈال۔ اے ہمارے رب! بےشک تو شفقت و مہربانی کرنے والا ہے ۔ [الحشر:۸۔ ۱۰] پس جو صحابہ کے لیے یہ دعا نہیں کرتا تو وہ ان لوگوں میں شمار نہیں ہے جن کےلیے مال فئے میں حصہ مقرر کیا گیا ہے ۔ [1]
[1] یہ قول امام مالک سے صحیح ثابت ہے (شرح اصول اعتقاد اہل السنۃ والجماعۃ للالکائی:۴؍۱۲۶۸)اور یہ قول امام ابوعبیدقاسم بن سلام سے بھی منقول ہے جس طرح امام ابن تیمیہ نے کہا ہے۔ (منھاج السنۃ : ۲؍۱۹،نیز دیکھیں الصارم المسلول ص۵۷۴) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لاتسبوا اصحابی، لا تسبوا اصحابی)) ‘‘تم میرے صحابہ کو گالی نہ دو تم میرے صحابہ کو گالی نہ دو۔‘‘(صحیح مسلم:۲۵۴۰) حافظ ابن کثیر نے کہا : ’’ صحابہ کرام تمام کے تمام اہل السنہ والجماعہ کے نزدیک عادل ہیں،(