کتاب: اصول السنہ - صفحہ 56
سو ہمیں تو یہی حکم دیا گیا ہے کہ ہم ان کے لیے بخشش طلب کریں توجوشخص ان سب کو یا ان میں سے بعض کو یاکسی ایک کو گالی دے یا برے الفاظ سے یاد کرے تو وہ سنت سے قائم نہیں ہے ۔
[1]
[1] امام المزنی (۲۶۴ھ)نے کہا :
’’ ان کا ذکر خیر کیا جاتا ہے ان کے اچھے اعمال ذکر کیے جائیں گیاور ان کے اختلافات کے بارے میں بات نہیں کرتے ۔اس لیے کہ وہ اس دنیا پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے بہترین لوگ ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان سے راضی ہوئے کہ اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھی بنایا اور انھیں اپنے دین کا حامی بنایا ،یہ صحابہ دین کے امام تھے اور بے مثل مسلمان تھے۔‘‘(شرح السنۃ رقم:۱۶ص:۸۶۔۸۷)
امام ابن ابی حاتم(۳۲۷ھ) نے کہا :
’’ تمام صحابہ پر اللہ تعالیٰ کی رحمت طلب کرنا اور ان کی آل پر اور ان کے اختلاف کے بارے میں چپ رہنا ۔‘‘(اصل السنۃ واعتقاد الدین رقم:۶)
نیز دیکھیے:’’ اعتقاد اہل السنۃ لاسماعیلی رقم:۴۱۔۴۲ص۵۱۔۵۲،فصل فی بیان اعتقاد اہل الایمان ص:۴۷۔۵۵،صریح السنۃ ص:۳۸۔۴۱،کتاب الاعتقاد ص۴۸،اعتقاد الامام ابی عبداللہ محمد بن ادریس الشافعی ص:۳۰،شرح اصول السنۃ لابی زمنین ص:۲۶۳۔۲۷۵،عقیدۃ الواسطیۃ ص:۲۲۔۲۴،عقیدۃ السلف واصحاب الحدیث للصابونی ص:۹۵۔۱۰۰،المنظومۃ الحائیۃ رقم:۱۵۔۲۳۔)