کتاب: اصول السنہ - صفحہ 53
[1]
[1] خبیث ہے، اللہ تعالیٰ ان سے کچھ بھی قبول نہیں کرے گا ۔۔ان سے محبت سنت ہے اور ان کے لیے دعا کرنا اللہ تعالیٰ کے ساتھ نزدیکی کا ایک سبب ہے ۔ (دیکھیے مسائل حرب بن اسماعیل الکرمانی عن الامام احمد ) امام احمد نے کہا کہ اور صحابہ میں جو تنازع ہوا اس کے بارے میں بات نہ کرنا ،اور اللہ تعالیٰ کی رحمت سب صحابہ پر طلب کرنا۔ (روایۃ الحسن بن اسماعیل ،اصول السنۃ رقم:۱۲۔۱۴،طبقات الحنابلہ :۱؍۱۳۱،۳۲۹) امام بربہاری نے کہا کہ انبیاء کے بعد سب سے افضل ابوبکر ،عمر اورعثمان رضی اللہ عھنم ہیں پھر ان کے بعد علی اور عشرہ مبشرہ کے بعدباقی صحابہ ہیں ۔ پھر ان صحابہ کرام کے بعد سب سے افضل پہلی صدی کے لوگ ہیں جن میں آپ علیہ السلام مبعوث کیے گئے تھے یعنی مھاجرین اولین اور انصار یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے دونوں قبلوں کی طرف نماز پڑھی،پھر ان کے بعد سب سے افضل وہ صحابہ کرام ہیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں ایک دن یا ایک ماہ یا ایک سال یا اس سے کم یا زیادہ رہے ۔ہم ان پر رحمت کی دعا کرتے ہیں ،ان کے فضائل کو بیان کرتے ہیں ان کی لغزشوں کے متعلق خاموشی اختیار کرتے ہیں اور ان میں سے ہر ایک کا تذکرہ بھلائی اور خیر سے کرتے ہیں ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کی وجہ سے کہ جب میرے صحابہ کا تذکرہ ہو تو اپنے آپ کو روک لو ۔‘‘(الصحیحہ للالبانی رقم:۳۴) امام سفیان بن عیینہ نے کہا کہ جوشخص صحابہ کرام کے بارے میں برا لفظ بھی کہتا ہے ،وہ خواہش نفس کا پیرو ہے ۔(یعنی بدعتی ہے)(شرح السنۃ رقم:۲۸) اور کہاکہ اگر تم نے کسی شخص دیکھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام پر(