کتاب: اصول السنہ - صفحہ 52
[1]
[1] امام علی بن المدینی نے صحابی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ جس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت پائی ،ان کو دیکھا ،حتی کہ وہ ایک گھنٹے کے لیے بھی ہو تو وہ صحابہ میں شمار کیا جائے گا ۔اور امام بخاری نے کہا کہ جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت پائی یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو وہ صحابہ میں سے ہے ۔ (صحیح البخاری مع الفتح :۱؍۷)نیز دیکھیں (الاصابہ فی تمییز الصحابہ ص:۱۰۔۱۲) حافظ ابن قیم کی طرف منسوب کتاب (حادی الارواح الی بلاد الافراح )میں ہے کہ اور ہم ان کا اجمالی ذکر کریں گے جس طرح امام احمد کے شاگرد نے کیا ان سے اپنی کتاب میں جس کا نام المسائل ہے ۔انھوں نے کہا کہ یہ ہے اہل علم کا مذھب اور اصحاب الاثر ،اہل السنۃ والجماعۃ جو ان سے تمسک کرتے ہیں اور ان کے ذریعے کامیابی چاہتے ہیں اور ان لوگوں سے اپنا ناتا جوڑتے ہیں ۔جنھوں نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اپنا وقت گزارا اور جن علماء میں سے میں ملا حجاز سے لے شام تک اور جو بھی ایک مسئلے میں بھی ان کے مذھب کے مخالف ہے یا اس کا انکار کرے یا اس سے بغض رکھے تو یقیناً وہ بدعتی ہے۔ اور یہ مذھب امام احمد ،اسحاق بن ابراہیم،عبداللہ بن زبیر الحمیدی،سعید بن منصور اور ان جیسے دوسروں کا ہے ۔ (پھر ان کا عقیدہ بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں )صحابہ کی نیکیوں کا ذکر کیا جائے اور ان کی کوتاہیوں کو ذکر نہ کیا جائے۔یا ان کے درمیان جو کچھ ہوا ۔جس نے صحابہ کو برا کہا یا ان کی عزت کم کرنے کی کوشش کی ،ان کو گالی دی یا ان کی کوتاہیوں کو بیان کیا تو پھر وہ ایک بدعتی ہے اور وہ غالی رافضی(