کتاب: اصول السنہ - صفحہ 51
[1]
[1] لشَّجَرَةِ فَعَلِمَ مَا فِي قُلُوبِهِمْ فَأَنْزَلَ السَّكِينَةَ عَلَيْهِمْ وَأَثَابَهُمْ فَتْحًا قَرِيبًا () وَمَغَانِمَ كَثِيرَةً يَأْخُذُونَهَا وَكَانَ اللَّهُ عَزِيزًا حَكِيمًا﴾ [الفتح:۱۸،۲۹] ’’یقیناً الہ مومنوں سے راضی ہوگیا جب وہ درکت کے نیچے تجھ پر بیعت کررہے تھے ،ان کے دلوں میں جو تھا اس اس نے معلوم کر لیا اور ان پر اطمینان نازل فرمایااور انھیں قریب کی فتح عنایت فرمائی۔اور بہت سی غنیمتیں جنھیں وہ حاصل کر گے۔‘‘ صحابہ سے محبت رکھنا ایمان کا تقاضہ ہے ،ان کے لیے دعاکرنا ،ان کی عزت کرنا ،ان کا ذکر خیر کرنا ،اور ان کی کوتاہیوں سے درگزر کرناہم پر فرض ہے۔بعض باطل فرقوں کا ان کے بارے میں بہت غلط عقیدہ ہے ۔ان کا وجود امام حمیدی کے زمانے میں بھی تھا اس لیے آپ نے اپنی اس قیمتی کتاب میں ان کی تردید کی ہے۔ امام احمد (۲۴۱ھ)نے دین کی بنیاد صحابہ کے طریقے کو تھامنے کو سنت قرار دیا ہے اسی طرح انھوں نے کہا کہ اور انسانوں میں سے سب سے افضل اصحابِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں جس زمانے میں انھیں بھیجا گیا تھا ۔جس نے بھی ان کی صحبت حاصل کی ،ایک سال ،ایک ماہ ،ایک دن یاایک گھنٹہ یا صرف ان کو دیکھا ہو تو وہ یقین کرے گا کہ واقعی یہ اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ۔۔اور کہا کہ جس نے صرف ایک صحابی کی تنقیص کی یا اس سے بغض رکھا کیو نکہ جو بھی ان سے وقوع ہوا ،یااس کی کوتاہی بیان کی تو پھر وہ ایک بدعتی ہے ۔(اصول السنۃ رقم:۱،۲۲،۶۷)(