کتاب: اصول السنہ - صفحہ 50
[فضیلت صحابہ رضی اللہ عنھم ۔ صحابہ کو برا بھلا کہنا کبیرہ گناہ ہے] ۵: محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام صحابہ کرام کے لیے رحمت طلب کرنا ۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ’’اور وہ لوگ جو ان کے بعدآئیں گے وہ کہیں گے اے ہمار ے رب! ہمیں بخش دے اورہمارے ان بھائیوں کو بخش دے جو ایمان میں ہم سے سبقت لے گئے ہیں ۔‘‘(الحشر:۱۰) [1]
[1] قرآن کریم میں ان مقامات پر صحابہ رضی اللہ عنھم کا ذکر خیر موجود ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے : ﴿ وَالسَّابِقُونَ الْأَوَّلُونَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُمْ بِإِحْسَانٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ وَأَعَدَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي تَحْتَهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ذَلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ ﴾[التوبۃ:۱۰۰] ’’اور مھاجرین اورانصار اور مقدم ہیں اور جتنے لوگ اخلاص کے ساتھ ان کے پیرو ہیں اللہ ان سب پر راضی ہوا اور وی سب اس سے راضی ہوئے اور اللہ نے ان کے لیے ایسے باغ تیار کر رکھے ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی جن میں ہمیشہ رہیں گے ۔یہ بڑی کامیابی ہے۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ لَقَدْ رَضِيَ اللَّهُ عَنِ الْمُؤْمِنِينَ إِذْ يُبَايِعُونَكَ تَحْتَ (