کتاب: اصول السنہ - صفحہ 48
[1]
[1] سے زیادہ ہوتا ہے اور گناہ سے کم ۔اور پھر سورۃ البینۃ کی پانچ آیات اور سبعون شعبہ والی حدیث لائے ہیں ۔‘‘ (لمعۃ الاعقاد الھادی الی سبیل الرشاد رقم:۵۰۔۵۴) امام طبری (۳۱۰ھ)نے کہاکہ صحیح قول اس کا ہے جو کہتا ہے : ’’ایمان قول و عمل کانام ہے کم اور زیادہ ہوتا ہے اور یہ خبر صحابہ کی ایک جماعت سے ہم تک پہنچی ہے ۔اور دین دار لوگ اور اہل فضل اسی پر فوت ہوئے۔‘‘ (شرح اصول الاعتقاد :۵؍۹۶۳۔۹۶۴،الشریعہ للآجری:ص۱۱۷نیز دیکھیں صریح السنۃ ص:۴۲ومابعد) نیز دیکھیں (شرح اصول الاعتقاد : ۵؍۹۶۳۔۹۶۴، الشریعہ للآجری :ص:۱۰۳،۱۱۶،السنۃ لابن ابی عاصم: ص۴۴۹۔۴۵۱،صریح السنۃ للطبری ص:۴۲۔۴۵،الحجۃ للاصبھانی :۱؍۴۰۵۔۴۰۶،الایمان لابی عبید ص:۷۲،الاعتقادللبیہقی ،ص:۱۷۴۔۱۸۵) امام اوزاعی(۱۵۷ھ)نے بھی یہی کہا ہے دیکھیے(شرح اصول الاعتقاد:۴؍۸۴۸، ۵؍۸۸۶،صریح السنۃ رقم:۴۴۔۴۵) ایمان کی تعریف : امام ابن ابی العز کہتے ہیں کہ ایمان کے بارے میں بہت اختلاف پایا جاتا ہے امام مالک ،شافعی،احمد ،اوزاعی ،اسحاق بن راہویہ جملہ اہل مدینہ ،اہل ظاہر اور متکلمین کی ایک جماعت کا قول ہے کہ ایمان تصدیق بالقلب ،اقرار باللسان ،عمل بالارکان کا نام ہے دیکھے(شرح العقیدہ الطحاویہ ص:۳۳۱۔۳۳۲)(