کتاب: اصول السنہ - صفحہ 47
[عمل سنت کے مطابق ہونا چاہیے ] ۴:قول ، عمل کے بغیر نفع نہیں دیتا اور عمل و قول نیت کے بغیر فائدہ نہیں دیتے اور قول و فعل، نیت سمیت نفع نہیں دیتے جب تک سنت کے مطابق نہ ہو ۔[1]
[1] اس کی دلیل وہ حدیث ہے جو امام حمیدی ہی روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’تمام اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے اور انسان کو اس عمل سے وہی ملے گا جس کی اس نے نیت کی۔‘‘(صحیح البخاری:۱صحیح مسلم:۱۹۰۷ـ) امام ابن ابی زید القیروانی نے کہا :بے شک ایمان زبان کے اقرار ،دل کے اخلاص اور اعضاء کے عمل کا نام ہے، نیک اعمال سے بڑھتا ہے اور کمی سے کم ہوتا ہے ۔ایمان میں کمی بیشی ہوتی رہتی ہے ۔ایمان قول و عمل کے بغیر پورا نہیں ہوتااور قول و عمل دونوں نیت کی درستگی کے بغیر نامکمل ہیں اور قول، عمل اور نیت تینوں سنت کی موافقت کے بغیر ناقابل قبول ہیں ۔ (مقدمہ ابن ابی زید القروانی ص:۶۰) اور امام شافعی نے کہا کہ صحابہ او رتابعین اور ان کے بعد کے لوگ جن سے ہم ملے ہیں کہتے تھے کہ ایمان قول وعمل ہے نیت کے ساتھ اور ایک دوسرے سے جدا نہیں ہوتا۔(شرح اصول الاعتقاد :۵؍۸۸۶۔۸۸۷) امام ابن قدامہ المقدسی (۶۲۰ھ)کہتے ہیں: ’’ایمان زبان کا قول ،عمل بالارکان اور دل میں عقد اور اطاعت (