کتاب: اصول السنہ - صفحہ 45
[1]
[1] اور ایمان قول و عمل اور نیت ہے جو اطاعت سے زیادہ ہوتا ہے اور گناہوں سے کم ہوتا ہے ۔(فصل فی بیان اعتقاد اھل الایمان من کتاب الھدایۃ والارشاد ص:۳۷۔۳۸) امام بربھاری (۳۲۹ھ)کہتے ہیں : ’’جس نے کہا ایمان قول اور عمل کا نام ہے اور وہ بڑھتا ہے اور گھٹتا بھی ہے تو وہ ہرطرح کے ارجاء سے پاک ہے ۔‘‘(شرح السنۃ ،رقم:۱۶۱) امام شافعی نے کہا کہ ایمان قول وعمل ہے وہ زیادہ ہوتا ہے اور کم بھی۔ (الاعتقاد لامام ابی عبداللہ محمد بن ادریس الشافعی، رقم:۱۳ص۲۴)نیز دیکھیے (آداب الشافعی ص:۱۹۲،الابانہ لابن بطہ :۲؍۸۲۶،التاریخ لابن عساکر :۱۴؍۸۰۹) امام جریر طبری نے بھی کہا کہ ایمان قول وعمل ہے وہ کم اور زیادہ ہوتا ہے ان کا قول ہم نے پہلے بھی ذکر کیا ہے۔ دیکھیے (صریح السنۃ ص:۴۲ومابعد) امام احمد فرماتے ہیں کہ اور ایمان قول و عمل ہے وہ کم اور زیادہ ہوتا ہے جیسے کہ احادیث میں بیان ہوا ہے کہ اکمل الایمان کی نسبت وہ ہے جس کے سب اخلاق اچھے ہوں ۔(اصول السنۃ رقم:۳۷)اس حدیث کی تخریج کے لیے دیکھیے (صحیح ۔سنن ابی داود :۶۸۲،سنن الترمذی:۱۱۶۲،مسند احمد :۲؍۲۵، ۳؍۴۷۲،۵۲۷،سنن الدارمی:۲۷۸۲،صحیح ابن حبان :۱۹۲۶،نیز دیکھیں الصحیحہ للالبانی :۱؍۵۱۱،۵۱۳نیز دیکھیں طبقات الحنابلہ :۱؍۱۳۰۔۱۳۱،۲۹۴۔۲۹۵،۲۲۴۔۳۳۰) امام لالکائی روایت کرتے ہیں کہ امام عبدالرزاق الصنعانی نے کہا کہ (