کتاب: اصول السنہ - صفحہ 44
[ایمان میں کمی اور زیادتی] ۳:وہ کم اور زیادہ ہوتا ہے۔[1]
[1] ماقبل مسئلہ کے شروع میں درج کیے گئے آیات کے نمبر ایمان کے کم اور زیادہ ہونے پر دلالت کرتے ہیں مزید دیکھیں (الاحزاب[آيت:۲۲ا] اور وہ حدیث جس میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ جو شخص تم میں سے کوئی برائی دیکھے تو اسے اپنے ہاتھ سے بدل دے ،اگر ہاتھ سے طاقت نہ ہو تو زبان سے اصلاح کر دے ،اگر زبان کی بھی طاقت نہ ہو تو اپنے دل میں برا جانے اور یہ سب سے کمزور ایمان ہے۔‘‘(صحیح مسلم :۷۸) اسی طرح وہ حدیث بھی دلالت کرتی ہے جس میں ہے کہ عورتوں کی عقل اور دین ناقص ہے ۔(صحیح البخاری:۳۰۴صحیح مسلم«۱۳۲) اور حدیث شفاعت بھی جس میں ہے کہ بعض لوگوں کے دلوں میں رائی کے دانے کے برابر ایمان ہوگا۔(صحیح البخاری:۷۴۳۹،صحیح مسلم:۳۰۲) اور امام بخاری نے کہا کہ میں مختلف علاقوں کے ایک ہزار سے زیادہ علماء سے ملا ہوں ۔اور سب کا یہ عقیدہ تھا کہ ایمان قول وایمان کا نام ہے اور وہ بڑھتا ہے اور کم ہوتا ہے اس میں کسی کا کوئی اختلاف نہیں تھا ۔(امام لالکائی تک صحیح سند سے یہ ثابت ہے ۔فتح الباری: ۱؍۴۰۷)نیز دیکھیں ( مجموع الفتاوی: ۷؍۱۷۰۔۱۷۱) امام ابوطاہر ابراہیم بن احمد بن یوسف القرشی (۴۸۶ ھ )کہتے ہیں کہ (