کتاب: اصول السنہ - صفحہ 42
[1]
[1] ’’وہی ہے جس نے مسلمانوں کے دلوں میں سکون ڈال دیا اور اپنے ایمان کے ساتھ ہی ساتھ اور بھی ایمان میں بڑھ جائیں ۔‘‘ نیز دیکھیں (آل عمران[آيت:۱۷۳]،الانفال[آيت:۲۴]،الکھف[آيت:۱۰۷] اور احادیث میں بھی کثرت سے دلائل ملتے ہیں مثلاً رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ایمان کی ستر سے کچھ زائد شاخیں ہیں سب سے اعلی شاخ لاالہ الا اللہ کی شہادت دینا ہے اورسب سے ادنی راستے سے تکلیف دہ چیز کو ہٹانا ہے۔ (صحیح مسلم:۳۵،صحیح البخاری مختصرا:۹) اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جہنم سے ہر ایسا شخص نکل جائے گا جس نے دنیا میں لاالہ الا اللہ کا اقرار کیا اور اس کے دل میں گندم کے دانے کے برابر یا رائی کے دانے کے برابر یا ذرہ کے برابر بھی ایمان ہوگا ۔ (صحیح البخاری:۴۴صحیح مسلم:۱۹۳) اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں اضافہ ہے کہ حیاء بھی ایمان کا شعبہ ہے ۔(صحیح مسلم:۵۸) اور اہل السنۃ والجماعۃ کے نزدیک ایمان دل کی تصدیق ،زبان کے اقرار اور اعضاء وجوارح کے عمل سے بنتا ہے اور یہ تینوں امور ایمان میں داخل ہیں ۔لوگوں کے ایمان میں پائے جانے والے تفاوت ان کے اعمال کے تفاوت کی وجہ سے ہے اور اسی طرح اقوال بھی کیونکہ قول زبان کا عمل ہے ۔ (