کتاب: اصول السنہ - صفحہ 41
[ایمان قول و عمل کا نام ہے ]
۲: اور ایمان قول و عمل کا نام ہے [1]
[1] اس سے مراد دل اور زبان کی بات ہے اور دل اور اعضاء کا عمل ہے دیکھئے: "مجموع الفتاوی " (۷؍۱۷۱)
یہ اہل السنۃ کا مسلمہ عقیدہ ہے جس پر اہل السنہ کا اتفاق ہے کہ ایمان قول و عمل ہے جو نیکی کے کاموں سے بڑھتا ہے اور گناہ کرنے سے کم ہوتا ہے۔اس پر قرآن و حدیث سے بہت زیادہ دلائل موجود ہیں ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
﴿ وَإِذَا مَا أُنْزِلَتْ سُورَةٌ فَمِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ أَيُّكُمْ زَادَتْهُ هَذِهِ إِيمَانًا فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُوا فَزَادَتْهُمْ إِيمَانًا وَهُمْ يَسْتَبْشِرُونَ ﴾ [التوبۃ ۱۲۴]
’’اور جب کوئی سورت نازل کی جاتی ہے تو بعض منافقین کہتے ہیں کہ اس سورت نے تم میں سے کس کے ایمان کو زیادہ کیا ہے سو جو لوگ ایماندار ہیں اس سورت نے ان کے ایمان کو زیادہ کیا ہے اور خوش ہو رہے ہیں ۔‘‘
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿ هُوَ الَّذِي أَنْزَلَ السَّكِينَةَ فِي قُلُوبِ الْمُؤْمِنِينَ لِيَزْدَادُوا إِيمَانًا مَعَ إِيمَانِهِمْ﴾[الفتح:۴] (