کتاب: اصول السنہ - صفحہ 39
[1]
[1] ﴿قُلْ لَنْ يُصِيبَنَا إِلَّا مَا كَتَبَ اللَّهُ لَنَا هُوَ مَوْلَانَا وَعَلَى اللَّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ﴾[ التوبه: ۵۱]
’’کہہ دیجیئے کہ ہمیں سوئاے اس کے جواللہ نے ہمارے حق میں لکھ رکھا ہے ،کوئی چیز ہی نہیں سکتی، وہ ہمارا کارساز اور مولیٰ ہے ، مومنوں کواللہ ہی کی ذات پر بھروسہ کرنا چاہیے۔‘‘
الله تعالیٰ نے فرمایا:
﴿ وَاللَّهُ خَلَقَكُمْ وَمَا تَعْمَلُونَ ﴾[الصافات :۹۶]
’’اور اللہ نے تم کو پیدا کیا اور ان چیزوں کو جو تم عمل کرتے ہو۔‘‘
اور ارشاد ربانی ہے :
﴿اللَّهُ خَالِقُ كُلِّ شَيْءٍ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ وَكِيلٌ ﴾[الزمر:۶۲]
’’اللہ تعالیٰ ہر چیز کو پیدا کرنے والا ہے اور وہ ہر چیز کاسازگار ہے ۔‘‘
اس کی تصدیق سیدنا صھیب رضی اللہ عنہ کی حدیث سے ہوتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’بے شک مومن کا معاملہ عجیب ہے کہ اس کے ہر کام میں خیر ہوتی ہے یہ اعزاز صرف حقیقی مومن کو حاصل ہوتا ہے جب اسے کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو صبر کرتا ہے اور اگرا سے کوئی خوشی پہنچے تو صبر کرتا ہے ۔‘‘(صحیح مسلم :۲۹۹۹)
امام نواب صدیق حسن خان القنوجی رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
’’قضا و قدر کا بیان ۔قلیل و کثیر،نیک وبد اور تلخ و شیریں ،جملہ