کتاب: اصول السنہ - صفحہ 37
[1]
[1] میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اگر اللہ تعالیٰ تمام اہل سموات اور تمام اہل ارض کو عذاب کرے تو وہ ظالم نہیں ہوگا ۔اور اگر ان پر رحم فرمانا چاہے تو اس کی رحمت ان کے اعمال سے کہیں بہتر ہو گی۔
اگر کسی شخص کے پاس احد پہاڑ یا اس کی مثل سونا ہو اور وہ اسے اللہ تعالیٰ کے راستے میں خرچ کر دے وہ اس سے قبول نہیں کیا جائے گا جب تک تقدیر کے ا چھے اور برا ہونے پرایمان نہ رکھتا ہو اور یہ اچھی طرح جان لے جو اسے مصیبت پہنچی ہے وہ اس سے خطا نہیں کر سکتی تھی اور جو اسے نہیں پہنچی وہ اسے کبھی پہنچ ہی نہیں سکتی تھی اور اگر تو اس کے علاوہ کسی دوسرے عقیدے پر فوت ہوا تواللہ تعالیٰ تجھے جہنم میں داخل کر لے گا ۔
(صحیح ۔سنن ابی داود:۴۶۹۹،سنن ابن ماجہ:۷۷،مسند احمد:۵؍۱۸۲۔۱۸۵،صحیح ابن حبان :۷۲۷،السنۃ لابن ابی عاصم ح:۲۴۵،السنن الکبری للبیہقی :۱۰؍۲۰۴،الاعتقاد للبیہقی:ص۱۴۹۔)
تنبیہ: حلوہ ومرہ کا اضافہ :
متن میں امام حمیدی رحمہ اللہ نے جو اضافہ(حلوہ ومرہ ، میٹھی یا ناخوشگوار ہو) نقل کیا ہے
یہ سنن ابن ماجہ (۸۷)میں ہے لیکن یہ اضافہ ثابت نہیں ہے امام بوصیری نے اس کو ضعیف کہا ہے کیونکہ اس کی سند میں عبدالاعلی ضعیف راوی ہے (زوائد:۱؍۵۲ اور شیخ البانی نے اس کو سخت ضعیف کہا ہے۔ضعیف سنن ابن ماجہ :۸۔۹)
نیز یہ روایت ’’معرفۃ علوم الحدیث للحاکم‘‘(رقم:۳۱،۳۲)