کتاب: اصول السنہ - صفحہ 35
خیر ہو یا شر ہو وہ میٹھی ہویاناخوشگوار ہو [1]اور وہ جانتا ہو کہ جو بھی اس کو پہنچا ہے وہ ہرگز ٹلنے والا نہ تھا اور جو اس کو نہیں ملا وہ
[1] قرآن مجید میں درج ذیل مقامات پر مسئلہ تقدیر پر بحث موجود ہے ۔ہمارا ایمان ہے کہ تقدیر لکھی جا چکی ہے ارشاد باری تعالی ہے:
﴿وَكُلَّ شَيْءٍ أَحْصَيْنَاهُ فِي إِمَامٍ مُبِينٍ﴾[یس:۱۲]
’’ہر چیز کو روشن کتاب (یعنی لوح محفوظ )لکھ رکھا ہے۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿ إِنَّ ذَلِكَ فِي كِتَابٍ﴾[الحج:۷۰]
’’بے شک یہ (سب کچھ) کتاب میں ( لکھا ہوا)ہے۔‘‘
نیز دیکھیں (طہ:۵۱۔۵۲)
تقدیر کی پانچ قسمیں ہیں اور یہ تمام کی تمام علم کی طرف لوٹتی ہیں :
۱:تقدیر ازلی ۔جو زمین وآسمان کی پیدائش سے پچاس سال لکھی گئی۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے :
﴿ مَا أَصَابَ مِنْ مُصِيبَةٍ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي أَنْفُسِكُمْ إِلَّا فِي كِتَابٍ مِنْ قَبْلِ أَنْ نَبْرَأَهَا﴾[الحدید:۲۲]
’’کوئی مصیبت زمین پر اور نہ تمہارے نفسوں میں نہیں پہنچتی بیشتر اس کے کہ ہم اس کو پیدا کریں ایک کتاب میں لکھی ہوئی ہے۔‘‘
۲:تقدیر عمری۔یعنی عہدوپیمان لیا گیا:﴿ أَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ﴾ [الاعراف:۱۷۲]’’محشر کے میدان میں ۔‘‘ (