کتاب: اصول السنہ - صفحہ 29
۵:شیخ الاسلام ابن تیمیہ نے اس رسالے کو امام حمیدی سے ثابت کیا ہے (مجموع الفتاوی :۴؍۶)
۶:امام ابن قیم الجوزیہ نے بھی اس رسالے سے کچھ نقل کیا ہے (اجتماع جیوش الاسلامیہ ،ص:۸۶)
۷:امام ذھبی نے بھی اس رسالے کو امام حمیدی کی طرف منسوب کیا ہے (تذکرۃ الحفاظ: ۲؍۴۱۴،ترجمہ:۴۱۹،العلو،ص:۱۸۰،الاربعین فی صفات رب العالمین ،ص:۷۷)
رسالے کا نام:
بشر بن موسی نے اپنے استاد محترم امام حمیدی سے اس رسالے کا نام ’’اصول السنۃ‘‘بیان کیا ہے ۔
رسالے کی اہمیت :
یہ رسالہ بہت زیاد اہمیت کا حامل ہیں کیونکہ
۱:یہ سلفی و اہل الحدیث کے عقائد پر مشتمل ہے ۔
۲:یہ ایک بہت بڑے امام کی تالیف ہے ۔
۳:عقیدے کے باب میں بہت زیادہ محدثین نے اس رسالے پر اعتماد کیا ہے اور امام حمیدی کے اقوال کو اپنی کتب کی زینت بنایا ہے۔
۴:اس میں امام حمیدی کے اپنے عقیدے و منھج کا بیان ہے ۔
۵:یہ رسالہ سلف صالحین کے ہاں مقبول تھا اور اولین محدثین میں سے ایک محدث کا ہے ۔
امام حمیدی رحمہ اللہ کے مزید حالات کے لیے دیکھیں تقریب التھذیب(۱؍۴۱۵)،خلاصۃ تھذیب الکمال(۲؍۵۶،الکاشف (۲؍۸۶)