کتاب: اصول السنہ - صفحہ 12
میں سے کسی بھی شیء کا انکار کر بیٹھے ،اس کے تمام اعمال اکارت جائیں گے ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان :((ان فی الجسد لمضغۃ اذا صلحت،صلح الجسد کلہ واذا فسدت فسد الجسد کلہ ،ألا وھی القلب))(صحیح الجامع الصغیر:۳۱۹۳)میں بھی اسی اہم نکتہ کی طرف اشارہ ہے ،کیونکہ دل ہی درحقیقت عقیدہ کا محل ہے ،جس کی اصلاح پورے جسم کی اصلاح ،اور جس کافساد پورے جسم کا فساد قرار دیا گیا ہے۔
لہذ اہر مکلف کی اولین ذمہ داری ،فہم عقیدہ ہے ،آج پر فتن دور کہ جو شرک وبدعت کے گھٹا ٹوپ اندھیروں میں ڈوبا ہوا ہونے کی وجہ سے انتہائی تاریک دور بن چکا ہے ،میں اہتمام عقیدہ کی توفیق و تیسیر ،ایک کرامت سے کم نہیں ،اللہ تعالیٰ کی تو فیق سے فہمِ عقیدہ کا اہتمام آج صرف اہل الحدیث (اہل السنۃ)کا تمیز بن چکا ہے ،جس کی دلیل ہمارے مدارس کا نصاب ِ تعلیم ،اور دوسری دلیل دنیا کے اطراف و اکناف میں ہم اہل الحدیث کے زیر ِ اشراف ،شایع ہونے والی وہ کتب ہیں جو ایک خلقِ کثیر کے نفع کا باعث بن چکی ہیں ،جس کا تسلسل آپ کے سامنے موجود یہ مختصر ،مگر انتہائی نافع رسالہ ہے ،جو ’’أصول السنۃ‘‘کے نام سے موسوم ہے ،اور اپنے وقت کے عظیم محدث حافظ ابوبکر عبداللہ بن زبیر الحمیدی رحمہ اللہ کی تالیف ہے۔
امام حمیدی کا شمار ،قرن ثانی وثالث کے عظیم ائمہ حدیث میں ہوتا ہے۔،امام احمد بن حنبل اور امام بخاری رحمہما اللہ جیسے اساطینِ فن نے ان کی امامت کا اعتراف کیا ہے ،رسالہ گو چند اصولِ اہل السنۃ پر مشتمل ہے،مگر یہ انتہائی گراں قدر علمی سرمایا کی حیثیت رکھتا ہے،ان چند اصولوں کی معرفت ،موجبِ سعادت