کتاب: اصول تفسیر - صفحہ 99
دن تمام زمین اس کی مٹھی میں ہو گی اور آسمان اس کے داہنے ہاتھ میں لپٹے ہوں گے اور وہ ان لوگوں کے شرک سے پاک اور عالی شان ہے۔‘‘[1] دوسری قسم: وہ اخبار ہیں جن کا اسلام نے انکار کیا ہو‘ اور ان کے جھوٹ ہونے کی گواہی دی ہو‘ وہ باطل ہیں ۔ اس کی مثال : حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کردہ امام بخاری کی روایت ہے ، وہ فرماتے ہیں : ’’ یہود کہا کرتا تھے :’’ جب مرد عورت کو پیچھے سے کرتا ہے توبچہ بھینگا پیدا ہوتا ہے ۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی : {نِسَآؤُکُمْ حَرْثٌ لَّکُمْ فَأْتُواْ حَرْثَکُمْ أَنَّی شِئْتُمْ } (البقرہ:۲۲۳) ’’ تمہاری عورتیں تمہاری کھیتی ہیں تو اپنی کھیتی میں جس طرح چاہو جاؤ ۔‘‘[2] تیسری قسم: جن کو اسلام نے نہ توبرقرار رکھا ہو‘ اور نہ ہی ان کاانکار کیا ہو۔ ایسے واقعات کے بارے میں توقف کرنا واجب ہوجاتا ہے ۔ جیسے امام بخاری رحمہ اللہ نے نقل کیا ہے ، حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: اہل کتاب تورات کو عبرانی زبان میں پڑھا کرتے تھے ،اور اسے اہل اسلام کے لیے عربی میں تفسیر کیا کرتے تھے ۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اہل کتاب کی نہ تصدیق کرو‘اور نہ ہی تکذیب ‘ اور کہو: {قُولُواْ آمَنَّا بِاللّٰهِ وَمَا أُنزِلَ إِلَیْنَا وَمَا أُنزِلَ إِلَیْکُمْ} (البقرہ:۱۳۶) ’’کہو کہ ہم اللہ پر ایمان لائے اور جو (کتاب) ہم پر اُتری اس پر اور جونازل کیے گئے ( ابراہیم اور اسماعیل اور اسحق اور یعقوب اور ان کی اولاد پر …۔‘‘ اس قسم کو بیان کرنا جائز ہے لیکن اس شرط کے ساتھ کہ اس میں کوئی ممنوعہ خوف نہ ہو ( کہ لوگ کتاب و سنت کو چھوڑ کر ان قصوں کے پیچھے لگ جائیں )، اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
[1] ) متفق علیہ۔ بخاری۴۸۱۱؛ مسلم ۲۸۶۔ [2] ) متفق علیہ ۔بخاری ۴۵۲۸؛ مسلم ۱۴۳۵۔