کتاب: اصول تفسیر - صفحہ 95
پروردگار کا حکم آ پہنچا تو جن معبودوں کو وہ اللہ کے سوا پکارا کرتے تھے وہ ان کے کچھ بھی کام نہ آئے۔‘‘
۳: مؤمنین کو ثواب دینے میں اللہ تعالیٰ کے فضل کا بیان ‘ فرمانِ الٰہی ہے:
{إِنَّا أَرْسَلْنَا عَلَیْہِمْ حَاصِباً إِلَّا آلَ لُوطٍ نَّجَّیْنَاہُم بِسَحَرٍo نِعْمَۃً مِّنْ عِندِنَا کَذَلِکَ نَجْزِیْ مَن شَکَرَ} (القمر:۳۴تا۳۵)
’’ تو ہم نے ان پرکنکر بھری ہوا چلائی مگر لوط کے گھر والے؛ ہم نے ان کو پچھلی رات ہی سے بچا لیا۔ اپنے فضل سے۔ شکر گزاروں کو ہم ایسا ہی بدلا دیا کرتے ہیں۔‘‘
۴: مکذبین کی طرف سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچنے والی تکلیف پر تسلی‘ فرمان ِ الٰہی ہے :
{ وَإِن یُکَذِّبُوکَ فَقَدْ کَذَّبَ الَّذِیْنَ مِن قَبْلِہِمْ جَاء تْہُمْ رُسُلُہُم بِالْبَیِّنَاتِ وَ بِالزُّبُرِ وَبِالْکِتَابِ الْمُنِیْرِ o ثُمَّ أَخَذْتُ الَّذِیْنَ کَفَرُوا فَکَیْفَ کَانَ نَکِیْرِ} (القمر:۲۵تا۲۶)
’’ اور اگر یہ تمہاری تکذیب کریں تو جو لوگ ان سے پہلے تھے وہ بھی تکذیب کر چکے ہیں ان کے پاس ان کے پیغمبر نشانیاں اور صحیفے اور روشن کتابیں لے کر آتے رہے۔ پھر میں نے کافروں کو پکڑ لیا سو (دیکھ لو کہ) میرا عذاب کیسا ہوا۔‘‘
۵: مؤمنین کوایمان پر ثابت قدم رہنے کی ترغیب اور ایمان کی زیادتی۔ جب وہ یہ بات جان لیں کہ سابقہ مومنین کو اللہ تعالیٰ نے کیسے نجات دی، اور ان کی مدد کی جنہیں جہاد کا حکم دیا تھا ، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
{ فَاسْتَجَبْنَا لَہُ وَنَجَّیْنَاہُ مِنَ الْغَمِّ وَکَذَلِکَ نُنجِیْ الْمُؤْمِنِیْنَ}(الانبیاء:۸۸)
’’ تو ہم نے اُن کی دعا قبول کر لی اور اُن کو غم سے نجات بخشی اور ایمان والوں کو ہم اسی طرح نجات دیا کرتے ہیں ۔‘‘
نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
{وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِکَ رُسُلاً إِلَی قَوْمِہِمْ فَجَاؤُوہُم بِالْبَیِّنَاتِ