کتاب: اصول تفسیر - صفحہ 89
’’کہہ دو کہ اللہ بے حیائی کے کام کرنے کا حکم ہرگز نہیں دیتا ۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : { وَإِذَا أَرَدْنَا أَن نُّہْلِکَ قَرْیَۃً أَمَرْنَا مُتْرَفِیْہَا فَفَسَقُواْ فِیْہَا فَحَقَّ عَلَیْہَا الْقَوْلُ فَدَمَّرْنَاہَا تَدْمِیْراً} (الاسراء:۱۶) ’’ اور جب ہمارا کسی بستی کو ہلاک کرنے کا ارادہ ہواتو وہاں کے آسودہ لوگوں کو (فواحش پر) مامور کر دیا تو وہ نا فرمانیاں کرتے رہے پھر اُس پر (عذاب کا) حکم ثابت ہو گیا اور ہم نے اُسے ہلاک کر ڈالا۔‘‘ پہلی آیت میں اس بات کی نفی ہے کہ اللہ تعالیٰ فحاشی کا حکم دیتا ہے ، جب کہ دوسری آیت میں ظاہر نظر آرہا ہے کہ اللہ تعالیٰ فسق کے کاموں کا حکم دیتے ہیں ۔ ان دو میں جمع ایسے ممکن ہے کہ پہلی آیت میں امر سے مراد امر ِ شرعی ہے ۔تو اللہ تعالیٰ شرعاً فحاشی کا حکم نہیں دیتے ۔ فرمان ِ الٰہی ہے : {إِنَّ اللّٰہَ یَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالإِحْسَانِ وَإِیْتَائِ ذِیْ الْقُرْبَی وَیَنْہَی عَنِ الْفَحْشَائِ وَالْمُنْکَرِ وَالْبَغْیِ} (النحل:۹۰) ’’ اللہ تمہیں انصاف اور احسان کرنے اور رشتہ داروں کو (خرچ سے مدد) دینے کا حکم دیتا ہے اور بے حیائی اور نامعقول کاموں اور سرکشی سے منع کرتا ہے۔‘‘ اور دوسری آیت میں امر سے مراد کونی امر ہے ۔اللہ تعالیٰ کے کونی اوامر اس کی حکمت کے مقتضی کے مطابق صادر ہوتے رہتے ہیں ‘ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: { إِنَّمَا أَمْرُہُ إِذَا أَرَادَ شَیْئاً أَنْ یَقُولَ لَہُ کُنْ فَیَکُونُ} (یٰس:۸۲) ’’اس کی شان یہ ہے کہ جب وہ کسی چیز کا ارادہ کرتا ہے تواس سے فرما دیتا ہے کہ ہو جا تو وہ ہو جاتی ہے۔‘‘ مزید تفصیل جاننے کے لیے شیخ شنقیطی رحمہ اللہ علیہ کی مذکورہ بالا کتاب کامطالعہ کریں۔ ****