کتاب: اصول تفسیر - صفحہ 56
تفسیر ماثورمیں اختلاف
تفسیر ماثور میں واقع ہونے والے اختلاف کی تین اقسام ہیں :
اوّل: لفظ میں اختلاف (معنی کے بغیر ) : اس کی آیت کے معنی میں کوئی تاثیر نہیں ہوتی۔ اس کی مثال اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے :
{ وَقَضَی رَبُّکَ أَلاَّ تَعْبُدُواْ إِلاَّ إِیَّاہُ } (الاسراء:۲۳)
’’اور تمہارے رب نے ارشاد فرمایا ہے کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو۔‘‘
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’قضی‘‘ کا معنی ہے :’’امر ‘‘ یعنی حکم دیا ۔ اور امام مجاہد رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ اس کا معنی ہے: ’’وصی‘‘ اس کی وصیت کی ہے ۔ ربیع بن انس کہتے ہیں : ’’ اس کا معنی ہے: ’’أوجب‘‘ اس نے واجب کیا ہے ۔ یہ مختلف تفاسیر یا توان کا معنی ایک ہی ہے ‘ یا قریب المعنی ہوتی ہیں۔ اس اختلاف کی آیت کے معنی میں کوئی تاثیر نہیں ہوتی۔
دوم: لفظ اور معنی میں اختلاف ‘ ان دونوں میں تضاد نہ ہونے کی وجہ سے ان دونوں معانی کا احتمال ہوتا ہے ۔تو آیت کو ان دونوں پر محمول کیا جائے گا ‘ اور ان دونوں(معانی )سے اس کی تفسیر کی جائے گی۔ اور ان دونوں کے درمیان جمع اس طرح ممکن ہے کہ ان میں سے ہر ایک قول اس تمثیل کے طور پر بیان کیاگیاہے ، جس کا تعین آیت یا اس تنوع سے ہوتا ہے۔اس کی مثال اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے :
{وَاتْلُ عَلَیْہِمْ نَبَأَ الَّذِی آتَیْنَاہُ آیَاتِنَا فَانسَلَخَ مِنْہَا فَأَتْبَعَہُ الشَّیْطَانُ فَکَانَ مِنَ الْغَاوِیْنَ oوَلَوْ شِئْنَا لَرَفَعْنَاہُ بِہَا وَلَـکِنَّہُ أَخْلَدَ إِلَی الأَرْضِ