کتاب: اصول تفسیر - صفحہ 49
تفسیر قرآن میں سے مسلمان پر واجب مسلمان پر تفسیر قرآن میں واجب یہ ہے کہ جب وہ تفسیر کرنے لگے تو اپنے نفس میں اس بات کا شعور رکھے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی ترجمانی کررہا ہے ۔ اور کلام اللہ سے جو کچھ اس کا ارادہ ہے اس پر وہ شاہد ہے ۔ سو وہ اس گواہی کی تعظیم کرنے والا ہوگااور اس بات کا خوف رکھتا ہوگا کہ وہ اللہ تعالیٰ پر بغیر علم کے کوئی بات کہے ‘ اور اس چیز میں واقع نہ ہوجائے جسے اللہ تعالیٰ نے حرام ٹھہرایا ہو‘ اور اس وجہ سے وہ قیامت کے دن ذلیل و رسوا ہو، فرمان الٰہی ہے : { قُلْ إِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّیَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَہَرَ مِنْہَا وَمَا بَطَنَ وَالإِثْمَ وَالْبَغْیَ بِغَیْرِ الْحَقِّ وَأَن تُشْرِکُواْ بِاللّٰهِ مَا لَمْ یُنَزِّلْ بِہِ سُلْطَاناً وَأَن تَقُولُواْ عَلَی اللّٰهِ مَا لاَ تَعْلَمُونَ} (الاعراف:۳۳) ’’فرمائیے: میرے رب نے تو بے حیائی کی ظاہری اور پوشیدہ باتیں اور گناہ اور ناحق زیادتی کرنے کو حرام کیا ہے اوریہ کہ تم کسی کو اللہ کا شریک بناؤ جس کی کوئی سند نازل نہیں کی اوریہ کہ اللہ کے بارے میں ایسی باتیں کہو جن کا تمہیں کچھ علم نہیں ۔‘‘ نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : { وَیَوْمَ الْقِیَامَۃِ تَرَی الَّذِیْنَ کَذَبُواْ عَلَی اللّٰهِ وُجُوہُہُم مُّسْوَدَّۃٌ أَلَیْسَ فِیْ جَہَنَّمَ مَثْوًی لِّلْمُتَکَبِّرِیْنَ } (الزمر:۶۰) ’’اور جن لوگوں نے اللہ پر جھوٹ بولاتم قیامت کے دن دیکھو گے کہ ان کے منہ کالے ہو رہے ہوں گے کیا غرور کرنے والوں کا ٹھکانہ دوزخ میں نہیں ہے؟ ۔‘‘ تفسیر قرآن کریم میں مرجع :