کتاب: اصول تفسیر - صفحہ 48
لوگوں کے لیے کتاب کے بیان کرنے کو اس کے الفاظ اور معانی کا بیان کرنا شامل ہے سو تفسیر قرآن ان امور میں سے ہوگی جن کے بیان کرنے کا اللہ تعالیٰ اہل علم سے عہد لیا ہے۔ تفسیر سیکھنے سے غرض ان بزرگ /قابل صد افتخار غایات تک پہنچنا ہے اوران جلیل القدر ثمرات و فوائد کو حاصل کرنا ہے ۔درحقیقت یہ آسمانی خبروں کی تصدیق اور ان سے فائدہ حاصل کرنا ہے ، اورپوری بصیرت کے ساتھ اس کے احکام کی ایسے ہی تطبیق /نفاذ کرنا ہے جیسے اللہ تعالیٰ چاہتا ہے۔ تاکہ پوری بصیرت کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی عبادت کی جا سکے۔[1] ****
[1] ) یہی وہ مبارک غرض ہے جس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے جنوں اور انسانوں کو پیدا کیا ہے ‘ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : {وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِیَعْبُدُونَ} (الذاریات:۵۶) ’’ہم نے انسانوں اور جنوں کو صرف اور صرف اپنی عبادت کے واسطے پیدا کیا ہے۔‘‘ اس باب کا خلاصہ یہ ہے کہ تفسیر قرآن اصل میں اس کے معانی کا بیان ہے ۔اور تفسیر کا سیکھنا واجب ہے ۔ واجب عینی اور واجب کفائی ۔ سلف صالحین کی عادت یہ تھی کہ وہ قرآن کی دس آیات سیکھتے ‘پھر اس کے معانی اور اس پر عمل کرنا بھی سیکھتے تھے۔