کتاب: اصول تفسیر - صفحہ 40
’’بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر کئی آیات والی سورتیں نازل ہوتیں۔جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر کوئی وحی نازل ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بعض کاتبین وحی کو بلاتے اور فرماتے : ’’ان آیات کو اس سورت میں شامل کرو جس میں اس طرح کی آیات ہیں ۔‘‘ [1] ( اور آیات پڑھ کر سورت کی نشاندھی کیا کرتے تھے )۔ تیسری قسم: سورتوں کی ترتیب:اس طرح سے کہ قرآن میں ہر سورت اپنی جگہ پر رہے۔ یہ ا جتہاد سے ثابت ہے ، واجب نہیں ہے ۔ صحیح مسلم حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے : بیشک انہوں نے ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے سورت بقرہ پڑھی ‘ پھر نساء اور پھر آل عمران ۔‘‘[2] اور امام بخاری نے تعلیقاً حضرت احنف روایت کیا ہے کہ :’’ بیشک آپ نے پہلی رکعت میں سورت کہف پڑھی اور دوسری رکعت میں سورت یوسف یا یونس پڑھی۔ اور یہ بھی بتایا ہے کہ آپ نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے ساتھ صبح کی نماز میں یہ دو رکعتیں پڑھیں۔‘‘[3] شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمه الله فرماتے ہیں : ’’ان میں سے بعض سورتوں کو دوسری سے پہلے پڑھنا جائز ہے ۔ اور ایسے ہی لکھنے میں بھی - تقدیم اور تاخیر جائز ہے۔ اس وجہ سے صحابہ کرام رضي الله عنهم اجمعين کے صحیفے کتابت میں مختلف تھے۔ لیکن جب حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں ایک مصحف پر متفق ہوگئے تو یہ خلفاء راشدین کی سنت ہوگئی ۔ اور حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ:’’ خلفاء راشدین کی بھی سنت ہے جس کا اتباع کرنا واجب ہے ۔ ‘‘[4] ****
[1] ) مسنداحمد (۱ /۵۷؛ ۷۳) وأبو داؤد (۷۸۶) والترمذی (۳۰۸۶) والنسائی فی الکبری (۸۰۰۷)۔ [2] ) مسلم (۷۷۲)۔ [3] ) بخاری (۲/۲۵۵)۔ [4] ) ان کامقصود حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ کی مشہور حدیث ہے : ’’ علیکم بسنتی و سنۃ الخلفاء الراشدین المہدیین عضوا علیہا بالنواجذ۔‘‘’’ تم پر میری سنت اور میرے ہدایت یافتہ خلفاء راشدین کی سنت واجب ہے ‘ اسے اپنے کنچلی کے دانتوں سے پکڑے رہو ‘‘۔ دیکھو: ابو داؤد (۴۶۰۷) والترمذی (۲۶۷۶) ابن ماجہ (۴۳؛ ۴۴) وغیرہم ؛ انظر جامع العلوم و الحکم (ح ۲۸)