کتاب: اصول تفسیر - صفحہ 38
{یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُواْ إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَیْسِرُ وَالأَنصَابُ وَالأَزْلاَمُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیْطَانِ فَاجْتَنِبُوہُ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُونَo إِنَّمَا یُرِیْدُ الشَّیْطَانُ أَن یُوقِعَ بَیْنَکُمُ الْعَدَاوَۃَ وَالْبَغْضَاء فِیْ الْخَمْرِ وَالْمَیْسِرِ وَیَصُدَّکُمْ عَن ذِکْرِ اللّٰهِ وَعَنِ الصَّلاَۃِ فَہَلْ أَنتُم مُّنتَہُونَo وَأَطِیْعُواْ اللّٰهَ وَأَطِیْعُواْ الرَّسُولَ وَاحْذَرُواْ فَإِن تَوَلَّیْتُمْ فَاعْلَمُواْ أَنَّمَا عَلَی رَسُولِنَا الْبَلاَغُ الْمُبِیْنُ} (المائدہ:۹۰تا۹۲) ’’ اے مؤمنو! شراب اور جوا اور بت اور پانسے سبھی ناپاک شیطانی اعمال میں سے ہیں سو ان سے بچتے رہنا تاکہ نجات پاجاؤ ۔ شیطان توچاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے سبب تمہارے آپس میں دشمنی اور رنجش ڈلوا دے اور تمہیں اللہ کی یاد سے اور نماز سے روک دے تو تمہیں (ان کاموں سے) باز رہنا چاہیے۔ اور اللہ کی فرمانبرداری اور رسول (اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) کی فرمانبرداری کرتے رہو اور ڈرتے رہو اگر منہ پھیرو گے تو جان رکھو کہ ہمارے پیغمبر کے ذمے تو صرف پیغام کا کھول کر پہنچا دینا ہے۔‘‘ سوان آیات میں شراب سے مطلق طورپر تمام اوقات میں منع کیا گیا ہے،(یہ اس وقت ممکن ہوا) جب نفوس کو (ذہنی طور پر) تیار کر لیا گیا تھا۔ اور پھر اس کے بعد اس سے بعض اوقات میں منع کیا گیا تھا ۔ ترتیب قرآن : قرآن کی ترتیب : اس سے مراد اس کی تلاوت میں بعض کو بعض کے ساتھ ایسے ملا کر کرپڑھنا جیسے قرآنی نسخوں میں مکتوب اور (حفاظ کے ) سینوں میں محفوظ موجود ہے۔ اس کی تین قسمیں ہیں : پہلی قسم : کلمات کی ترتیب : اس طرح کہ ہر کلمہ آیت میں اس کی اپنی جگہ پر ہو۔ یہ بات نص اور اجماع سے ثابت ہے۔ اس کے واجب ہونے اور اس کے خلاف کے حرام ہونے میں ہمیں کسی کے اختلاف کا علم نہیں۔ یہ بات کسی طرح بھی جائز نہیں ہے کہ انسان