کتاب: اصول تفسیر - صفحہ 36
قرآن کریم کے متفرق نازل ہونے کی حکمت قرآن کریم کی مکی اور مدنی تقسیم سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ قرآن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر متفرق نازل ہوا ہے ۔ قرآن کریم کے اس طرح نازل ہونے میں بہت ساری حکمتیں ہیں جن میں سے : ۱: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دل کی ثابت قدمی ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : {وَقَالَ الَّذِیْنَ کَفَرُوا لَوْلَا نُزِّلَ عَلَیْہِ الْقُرْآنُ جُمْلَۃً وَاحِدَۃً کَذَلِکَ لِنُثَبِّتَ بِہِ فُؤَادَکَ وَرَتَّلْنَاہُ تَرْتِیْلاًo وَلَا یَأْتُونَکَ بِمَثَلٍ إِلَّا جِئْنَاکَ بِالْحَقِّ وَأَحْسَنَ تَفْسِیْراً } (الفرقان:۳۲تا۳۳) ’’اور کافر کہتے ہیں کہ اس پر قرآن ایک ہی دفعہ کیوں نہ اتارا گیا؟ اس طرح -آہستہ آہستہ متفرق -اس لئے اتارا گیاکہ اس سے آپ کے دل کو قائم رکھیں اور اسی واسطے ہم اس کو ٹھہر ٹھہر پڑھتے ہیں۔ اور یہ لوگ تمہارے پاس جو بات لاتے ہیں ہم تمہارے پاس اُن کا معقول اور خوب واضح جواب بھیج دیتے ہیں۔‘‘ ۲:یہ کہ لوگوں پر اس کلام کا حفظ کرنا ‘ سمجھنا اور اس پر عمل کرنا آسان ہوجائے ۔ کیونکہ یہ قرآن ان پر تھوڑا تھوڑا پڑھا جائے گا ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : {وَقُرْآناً فَرَقْنَاہُ لِتَقْرَأَہُ عَلَی النَّاسِ عَلَی مُکْثٍ وَنَزَّلْنَاہُ تَنزِیْلاً} (الاسراء:۱۰۶) ’’ اور ہم نے قرآن کو جزء جزء کر کے نازل کیا تاکہ تم لوگوں کو ٹھہر ٹھہر کر پڑھ کر سناؤ اور ہم نے اس کو آہستہ آہستہ اتارا ہے۔‘‘ ۳: نازل ہونے والے قرآن کو قبول کرنے اور اس کو اپنی زندگیوں میں نافذ کرنے کے لیے ہمتوں میں نشاط اور چستی پیدا کرنا۔ کیونکہ لوگ بہت شوق و اشتیاق سے نزول قرآن کے منتظر رہتے تھے۔ خصوصی طور پر جب اس کی ضرورت بہت سخت ہو۔ جیسا کہ افک اور لعان کی آیات میں ہے ۔